کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 201
’’ ہم قائم علیہ السلام کا ذکر کررہے تھے؛ اور اپنے ان لوگوں کو یاد کر رہے تھے جو ان کے انتظار میں مر گئے۔ تو ہم سے ابو عبد اللہ علیہ السلام نے کہا : ’’ جب (امام) قائم ہوگا ؛ وہ مومنین کے پاس ان کی قبروں پر آئے گا۔ اس سے کہا جائے گا : اے انسان ! بے شک آپ کا ساتھی ظاہر ہوگیا ہے۔ اگر آپ چاہیں کہ اس سے جاملیں تو اس سے جا ملو۔ اور اگر اپنے رب کی کرامت میں رہنا چاہو؛ تو پھر (یہیں ) رہ لو۔‘‘[1]
[رہا یہ مسئلہ کہ رافضی اپنے اس مزعوم امام کے ساتھ کہاں پر جمع ہوں گے ؟تو روایات کے مطابق اجتماع کا یہ مقام کوفہ ہوگا؛ روایات میں ہے:] لوگوں کا امام مہدی کے ساتھ اجتماع کوفہ میں ہوگا۔ بحارالانوار میں آیا ہے:
’’ ابو ہبیرہ کے غلام رفید سے روایت ہے، وہ ابو عبد اللہ علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے اس سے فرمایا: ’’ اے رفید ! وہ وقت کیسے ہوگا جب امام قائم [اپنے ماننے والوں کے ساتھ] کوفہ کی مسجد میں اپنے خیمے نصب کریں گے ؛ پھر عربوں کے لیے ایک نئی اور سخت مثال قائم کریں گے۔ ‘‘[2]
رافضیوں کا مہدی صحابہ کو قبروں سے نکال کر انہیں عذاب دے گا :
رافضی لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ جب ان کا مزعوم / تصوراتی امام نکلے گا، تو اس کا سب سے پہلا کام یہ ہوگا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں خلفاء حضرت ابو بکر و حضرت عمر ( رضی اللہ عنہما ) کو قبروں سے نکالے گا؛ پھر انہیں عذاب [سزا ] دے گا، اور پھر انہیں جلا ڈالے گا۔ [3]
مجلسی نے بشیر بن نبال سے روایت کیا ہے، وہ ابو عبد اللہ علیہ السلام سے روایت کرتا ہے، انہوں نے کہا :
’’ وہ (یعنی امام غائب) ان دونوں (ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما ) کو ان ترو تازہ حالت میں قبر سے نکالے گا، پھر انہیں آگ میں جلائے گا، اور انہیں ہواؤں میں بکھیر دے گا اور اس مسجد کو توڑدے گا۔‘‘[4]
ایک دوسری لمبی روایت میں ہے، جسے مفضل نے جعفر الصادق سے نقل کیا ہے، اس میں ہے :
’’مفضل نے کہا : اے میرے سردار ! پھر مہدی کہاں جائے گا ؟ آپ علیہ السلام نے کہا : میرے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں جائے گا، پھر کہے گا : اے لوگو ! کیا یہ میرے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر ہے ؟ لوگ کہیں گے : ہاں ؛ اے مہدی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کہے گا: ’’پھر قبر میں یہ کون ان کے ساتھ ہے۔ وہ کہیں گے : آپ کے صحابی اور قبر کے ساتھی ابو بکر و عمر ( رضی اللہ عنہما ) ہیں۔ وہ کہے گا : ان کو نکالو۔ انہیں نکالا جائے گا، وہ ترو تازہ ہوں گے۔ ان کے بدن تبدیل نہیں ہوئے ہوں گے اور نہ ہی ان کا رنگ بدلا ہوگا۔وہ ان دونوں
[1] بحار الأنوار : للمجلسی ۵۲/ ۲۹۱۔
[2] ایقاظ الہجعۃ ص ۲۴۹۔