کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 198
(اولاد) سے ایک آدمی نکالیں گے، جو تمہارے نبی کاہم نام ہوگا۔ سو یہ مخلوق میں مشتبہ ہوجائے گا، اس وقت خلقت میں سے کچھ لوگ غفلت سے بیدار ہوں گے۔‘‘[1]
اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بے شک آپ کا گزر بنو امیہ کے ایک حلقہ پر ہوا ؛ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے؛ تو آپ نے ان سے کہا :
’’ آگاہ رہو ! اللہ کی قسم اس وقت تک دنیاختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ میری اولاد میں سے ایک ایسا آدمی پیداکرے جو تم میں سے ایک ہزار کو قتل کرے گا۔ اس ہزا کے ساتھ ہزار آدمی ہوگا، اور ہر ہزار کے ساتھ ہزار آدمی۔ ‘‘[2]
ان کی ولادت کا قصہ:
رافضیوں کے ہاں مہدی کی ولادت کا قصہ بھی ایک بہت ہی غریب (انوکھا) قصہ ہے۔ سو مہدی جب اپنی ماں کو حمل سے ہوئے تو وہ نہیں جانتی تھی (کہ میں حمل سے ہوں ) اور آپ کا حمل ہونا اور ولادت صرف ایک ہی رات میں ہوئے۔
رافضیوں کی کتابوں میں بہت سی لمبی لمبی روایت ایسی آئی ہیں جن میں مذکورہ مزعوم امام مہدی کی ولادت پر روشنی ڈالی گئی ہے؛اور جوکچھ مولود کے لیے خلاف عادت واقعات پیش آئے ؛ اور اس طرح کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ انہی میں سے ایک روایت جسے صدوق نے حسن عسکری کی پھوپھی حکیمہ سے روایت کیا ہے ؛ وہ کہتی ہیں :
’’میرے پاس ابو محمدحسن بن علی علیہ السلام نے پیغام بھیجا اور کہا : ’’ اے پھوپھی ! آج افطار ہمارے ہاں کرنا، اس لیے کہ آج نصف شعبان کی رات ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ آج کی رات ’’حجۃ‘‘ کو ظہور فرمائیں گے۔ وہ زمین میں اللہ تعالیٰ کی حجت ہوں گے۔ میں نے کہا : ’’ اس کی ماں کون ہوگی ؟‘‘ کہنے لگے : نر گس۔ ‘‘میں نے کہا : میں تجھ پر قربان جاؤں، اس کا کیا اثر ہوگا؟ کہا : بس بات وہی ہے جو میں کہہ چکا ہوں۔ کہتی ہیں میں ان کے پاس گئی۔ جب میں نے سلام کیا اور بیٹھ گئی تو وہ[نرگس] آہستہ سے کھنچتی ہوئی چلی آئی ؛ اور مجھ سے کہنے لگی:
اے میری سردار ! تم نے کس حال میں آج شام کی؟ میں نے کہا : نہیں بلکہ آپ میری اور میرے اہل خانہ کی سردار ہیں۔ وہ کہتی ہیں : اس نے میری بات کا انکار کیا۔ اور کہنے لگی : یہ کیا کہہ رہی ہو؟ میں نے اس سے کہا : اے میری بیٹی ! بے شک اللہ تعالیٰ آج کی رات تجھے ایک بیٹے سے نوازے گا، جو دنیا اور آخرت میں سردار ہوگا، پھر میں اپنے بستر پر چلی گئی اور سو گئی۔ پھرمیں نماز فجر کے لیے بیدار ہوئی، تو وہ فجر کاذب کا
[1] ان کے معاصر علماء میں سے محسن العصفور کہتا ہے : ’’ مہدی کی زیارت کرنا ہر زمانے اور ہر جگہ میں مستحب ہے۔ اور ان کی زیارت کے وقت ان کے جلد نکلنے کی دعا کرنی چاہیے ‘اور اس غار پر جا کر ان کی زیارت کرنا زیادہ متأکد ہے۔ مصابیح الجنات ص ۲۵۵۔
[2] الغیبۃ ص ۱۱۵۔