کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 195
کی قامت دو سو ہاتھ ہوگی۔ ‘‘[1]
مال و نعمت کی کثرت:
’’مسیح کے عہد میں یہودیوں میں خیرات بڑھ جائے گی، پہاڑوں سے دودھ اور شہدکے چشمے رواں ہوں گے ؛اورزمیں اونی کپڑے اور تیار کھانے اگلے گی۔ ‘‘
سفر یوئیل میں آیاہے :
’’ اور اس دن میں یہ ہوگا کہ بے شک پہاڑوں سے پھلوں کا رس بہے گا، اور آبشاروں سے دودھ۔ اوریہوذا کے تمام چشموں سے پانی بہہ پڑے گا۔ ‘‘[2]
سفر اشعیا میں ہے :
’’اور تیرا رب تجھ پر، اور تیری قوم پر، اور تیرے گھر پر ایسے دن لائے گا جیسے دن’’افرایم ‘‘ کے یہوذا (ملکِ عاشور) سے اعتزال کے وقت سے اب تک نہیں آئے ہوں گے۔ اس دن ایسا ہوگا کہ مصرکے آخری کونے کو مکھی کے لیے خالی کرے گا؛ اور اس شہد کی مکھی کے لیے جوارضِ آشور میں ہے ؛ سووہ آئے گی۔اور یہ سب ایک وادی میں اتریں گی، اس دن انسان ایک بچھڑے اور دو میمنوں (بکری کے بچوں ) کو پالے گا؛ اور اس وقت ان کی اکثر صناعت گری دودھ ہوگی ؛ اور مکھن کھائے گا؛ بے شک جو بھی زمین میں رہے گاوہ مکھن اور شہد کھائے گا۔‘‘[3]
یہودیوں کے ان پراگندہ خوابوں کے بیان میں تلمود بھی باقی اسفار کے ساتھ شریک ہے۔ تلمود میں آیا ہے :
’’جب مسیح آئے گا اس وقت زمین فطیر (ایک قسم کا کھانا) اور اُون کے کپڑے اُگلے گی ؛اور گندم جس کا دانہ بڑے بیل کے گردے کے برابرہوگا اس دن ہر یہودی کے لیے دو ہزار آٹھ سو غلام ہوں گے جو اس کی خدمت میں لگے ہوں گے۔ ‘‘[4]
مسیح منتظر کی مدت ِ حکومت:
مسیح کے زمین پر باقی رہنے کی مدت میں یہودی حاخاموں میں بڑا اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ : وہ چالیس سال تک زمین پر رہے گا۔ اور بعض کہتے ہیں : ستر سال تک۔ اور بعض کہتے ہیں تین نسلوں کی عمر تک۔ اور بعض کہتے ہیں کہ کائنات کے پیدا کیے جانے سے لے کر ان کے آنے تک کی مدت وہ زمین پر رہیں گے۔ اور بعض
[1] اصحاح ۶۶ فقرہ ۲۲۔
[2] اصحاح ۶۰‘ فقرہ ۱۹۔
[3] اصحاح ۲ ‘ فقرہ ۳۱۔
[4] اصحاح ۱۴ فقرہ ۶- ۷۔