کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 194
مسیح کے زمانہ میں کائنات کی تبدیلی :
مسیح منتظر کے زمانے میں کائنات میں بہت بڑی تبدیلی واقع ہو گی۔اللہ تعالیٰ مسیح سے پہلے موجود زمین وآسمان کے علاوہ اور زمین وآسمان پیدا کریں گے۔ ایسے ہی سورج اور چاند چلے جائیں گے، اوران کا نور ختم ہوجائے گا۔
سفر اشعیا میں آیا ہے :
’’رب نے کہا: ’’بے شک جیساکہ آسمان بھی نیا ہے، اور زمین بھی نئی ہے ؛ اور میں ان کا بنانے والا ہوں ؛ یہ میرے سامنے ثابت (قائم) رہیں گے؛ رب کہے گا: ’’ایسے ہی تمہاری نسل اورتمہارا نام قائم رہے گا۔‘‘[1]
اس میں یہ روایت بھی ہے :
’’ سورج کے بعددن میں تمہارے لیے کوئی روشنی نہیں ہوگی۔اور نہ ہی چاند چمکتے ہوئے تیرے لیے نورانی ہوگا بلکہ تیرا رب تیرے لیے ابدی نور ہوگا، اور تیرا معبود تیرا تیل ہوگا۔‘‘[2]
سفر یوئیل میں ہے :
’’سورج اندھیرے میں بدل جائے گا اور چاند خون میں ؛ اس سے پہلے کہ رب ِ عظیم کے خوف کا دن آئے۔ ‘‘[3]
یہ بات تو طبعی طور پر معلوم شدہ ہے سورج اور چاند کے جانے سے رات اوردن ختم ہوجائیں گے۔ جیسا کہ سفر زکریامیں آیا ہے:
’’ اور وہ دن ایساہوگا کہ کوئی نور نہیں ہوگا، اس دن ستارے قبضہ میں لے لیے جائیں گے۔ وہ ایک ہی د ن ہوگا جو رب کے لیے معروف ہے اور رات بھی نہیں ہوگی ؛ بلکہ ایسا نور ہوگا جس سے شام کے قت کا گمان ہوگا۔ ‘‘[4]
مسیح منتظر کے دور میں یہودی اجسام کی تبدیلی اور درازیٔ عمر :
جیساکہ کائنات تبدیل ہوگی، ایسے ہی یہود بھی تبدیل ہوجائیں گے تاکہ کائنات کے ساتھ ساتھ چل سکیں۔اور یہودیوں کے لیے جو تبدیلی واقع ہوگی؛ اس میں سے (ان کے گمان کے مطابق) ان کی عمریں لمبی ہوجائیں گی۔ وہ کئی صدیوں تک زندہ رہیں گے۔ ایسے ہی ان کے اجسام بھی بدل جائیں گے ؛ اس وقت ایک یہودی کاقد دو سو گز کاہو جائے گا۔ تلمود میں ہے :
’’ بے شک اس وقت کے انسانوں کی زندگی کئی صدیاں لمبی ہوگی۔بچہ سو سال کی عمر میں مرے گا ؛ اور مرد
[1] اصحاح۳ فقرات ۱۱-۱۲۔
[2] سفر زکریا اصحاح ۱۳-فقرہ ۸۔
[3] د/ روہلنج : الکنز المرصود ص ۶۵۔
[4] سفر اشعیا اصحاح ۶۱-فقرہ ۵-۶۔
[5] اصحاح ۶۰ فقرہ ۳۱۔