کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 192
’’ایسے ہی سید رب نے فرمایا ہے : اے چاروں ہواؤں کی روح ! آ؛ اور ان مقتولین پر اٹھ ؛ تاکہ یہ زندہ ہوں۔ سو ایسے ہی خبر دے جیسے میں نے حکم دیاہے۔ سو ان میں روح داخل ہوگئی؛ اوروہ زندہ ہوگئے؛ اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہوگئے۔ ایک بہت بڑا لشکر ہے۔ پھر مجھ سے کہا: اے ابن آدم! یہ ہڈیاں سب اسرائیل کے گھر کی ہیں۔ وہ کہتے ہیں : ہماری ہڈیاں بوسیدہ ہوگئیں، اور امیدیں ختم ہوچکی اور ان کی خبر یں ہم سے منقطع ہو گئیں۔ اور ان سے کہہ دے : ’’ ایسے السید الرب نے کہا ہے :’’ ہاں ! میں یہ تمہاری قبریں کھولتا ہوں اور میں تمہیں تمہاری قبروں سے اٹھاتا ہوں۔ اے میری قوم! میں تمہیں ضرور اسرائیل کی سر زمین پر واپس لاؤں گا۔‘‘[1]
صرف یہی نہیں ؛ بلکہ بنی اسرئیل کے لیے اللہ تعالیٰ کی مدد کے پورا ہونے میں سے کہ: بنی اسرائیل کے علاوہ باقی گنہگاروں کو ان کی قبروں سے نکالا جائے گا تاکہ وہ ان کے عذاب کا مشاہدہ کرسکیں۔‘‘ سفر اشعیا میں ہے:
’’ وہ نکالے جائیں گے، اور لوگوں کے جثے دیکھیں گے جنہوں نے میری نافرمانی کی۔ کیونکہ ان کا جراثیم نہیں مرے گا اور ان کی آگ نہیں بجھے گی۔ وہ اس وقت ہر جسم والے کے لیے نشان عبرت ہوں گے۔‘‘[2]
تمام امتوں کا یہودیوں کے ساتھ بدسلوکی پر محاسبہ، پھر یہودیوں سے ان کی جلا وطنی:
اس کے بعد جب مسیح تمام یہودکو زمین کے ہر کونے سے جمع کر لے گا ؛ان دوسری قوموں کو جمع کر ے گا جنہوں نے یہود پر ظلم کیا ہے۔ ان پر مقدمہ چلائے گا اور ان سے ہر اس فعل کا بدلہ لے گا جو انہوں نے یہود کے ساتھ کیا ہے۔ سفر یوئیل میں ہے :
’’اس لیے کہ بے شک ہوذا ان دنوں میں ؛ اور اس وقت جب اس نے یہوذا اور یروشلم کو قیدی بنانے کا ارادہ کیا؛ تمام امتوں کو جمع کیا، اور انہیں وادی یہوشا فاط[3] میں اتارا۔میں وہاں ان پر اپنی قوم اور میراث کے بارے میں عدالت قائم کروں گا؛ اور ان بنی اسرائیل کے بارے میں جنہیں تمام امتوں کے درمیان سے ختم کیاگیا۔‘‘
اور اسی (سفر یوئیل ) میں یہ بھی ہے :
’’جلدی کرو، اور آؤ؛ اے ہر کونے سے ساری امتو! وہاں پر جمع ہوجاؤ۔ اے رب ! اتر؛ تیرے ہیرو اٹھ رہے ہیں، اور تمام امتیں وادی یہوشافاط کی طرف چڑھی آرہی ہیں ؛ اس لیے کہ بے شک میں وہاں پر
[1] سفر اشعیاء اصحاح ۶۶ فقرہ ۲۰۔
[2] اصحاح ۱۱ فقرہ ۱۱-۱۲۔
[3] سفر اشعیا اصحاح ۶۰ فقرات (۱-۴)۔
[4] سفر زکریا اصحاح ۱۰-فقرات (۶-۹)۔