کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 190
کی ذات کے بغیر کوئی دوسرا اس بات پر قادر نہیں ہوگا کہ وہ انسانیت کو ہر قسم کے گناہوں سے آزاد کرسکے۔‘‘[1] ان نصوص سے یہودیوں کے ہاں اس عقیدہ کے راسخ اور پختہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی ہمارے لیے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ پرانے اور آج کے دور کے یہود اس عقیدہ پر برابر قائم ہیں۔ رہی اس مسیح کی صفات ؛ اورحکومت میں اس کا طریقہ کار؛ اور جوتغیرات اس کے دور میں واقع ہوں گے؛ اوراس کے زمانے میں عالم کا جو حال ہوجائے گا؛ یہودی اسفار میں ان سب کو بیان کیا گیا ہے۔ لیکن یہ غیر منظم اور غیر مرتب طریقہ سے ہے، جیساکہ ان اسفار کی تالیف کا طریقہ ہے۔ میں اس بات کی کوشش کروں گا کہ اس تصور کی بعض چیدہ چیدہ نصوص آپ کے سامنے رکھی جائیں تاکہ یہودیوں کا مسیح کے متعلق تصور واضح ہوجائے۔ اور جو حادثات اس کے زمانے میں پیش آئیں گے وہ بھی واضح ہوجائیں۔ مسیح کے معانی : یہودی اسفار میں مسیح کا معنی ہے : جسے مقدس تیل سے مسح (مالش )کیا گیا ہو۔ ہر وہ بادشاہ جو اسرائیلی عرش پر بیٹھے، اس کے لیے ضروری ہے کہ اسے یہ تیل مَلا جائے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت حاصل کرسکے۔ یہ تیل بنانے کی ایک خاص ترکیب ہے۔ (ان کے گمان کے مطابق) سب سے پہلے اس تیل کا بنانے والے موسیٰ علیہ السلام ہیں۔ جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کویہ کا حکم دیاکہ یہ تیل تیار کیا جائے ؛ اور جناب ہارون علیہ السلام اور ان کے بیٹوں کو ملا جائے تاکہ وہ اس تیل کی برکت سے ماہر(کاہن ) ہوجائیں۔‘‘[2] مسیح منتظر کا نام مسیح ان معنوں میں رکھا گیا ہے۔اس دعویٰ کو جو چیز پختہ کرتی ہے، وہ جناب مسیح کا اپنے متعلق بیان ہے، وہ کہتے ہیں : ’’مجھ پر سید الرب کی روح ہے۔ اس لیے کہ رب نے مجھ پر (مسح کیا)ہاتھ پھیرا ہے تاکہ مساکین کو بشارت دوں … ‘‘[3] مسیح کے زمانے میں کیا تغیرات ہوں گے ؟ رہا یہ معاملہ کے اس مسیح کے دور میں کیا تغیرات واقع ہوں گے ؟ اور کیا حادثات پیش آئیں گے ؟ ان (میں سے بعض) کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے :
[1] ان کا کہنا حقیقی مسیح ؛ اس میں مسیح ابن مریم سے احتراز ہے۔وہ ان کو گندا مسیح شمار کرتے ہیں (نعوذ باللہ) جب کہ حقیقی مسیح وہ ہے جس کا وہ انتظار کررہے ہیں۔ [2] د/روہلنج :الکنز المرصود في قواعد تلمود ص ۶۵۔ [3] امام سموائیل بن یحییٰ بن عباس مغربی ؛ علوم ریاضیات کا فاضل اور طب کا بڑا ماہر تھا۔ اس کا اصلی تعلق بلاد مغرب سے تھا۔یہ بہت بڑا یہودی تھا ‘ پھر اسلام قبول کرلیا اور اچھا مسلمان ثابت ہوا۔ اس نے یہودیوں کے عیب ظاہر کرنے اور تورات میں ان میں کے جھوٹے دعوؤں کا بھانڈا پھوڑنے کے لیے ایک کتاب لکھی۔سن ۵۷۰ ھ میں مراغہ شہر میں نوجوانی کی عمر میں وفات پائی۔ دیکھو: عیون الأنباء في طبقات الأطباص ۴۷۱۔ [4] افحام الیہود ۲۵۔ [5] سابقہ مصدر ص ۲۷۔