کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 19
پھر فرقہ سبیئہ کے بعد جو بھی شیعہ فرقے آئے، وہ بھی اسی سبائی فکر پر چلتے رہے۔ ہر فرقہ اپنی گمراہی اور اسلام سے دور ی کے حساب سے اس سبائی فکر سے متأثر ہوتارہا۔ رافضی فرقہ اس سبائی فرقے اور اس کی یہودی سوچ و فکر سے سب سے زیادہ متاثر تھا۔اس لیے علماء میں یہ مشہور ہے کہ رافضیت کی اصل عبد اللہ بن سبا یہودی کی ایجاد کردہ بدعت ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ اہل علم نے یہ بات ذکر کی ہے کہ بے شک رفض کا مبداء عبد اللہ بن سبا زندیق تھا۔ اس نے اسلام کا اظہار کیا اور یہودیت کوچھپائے رکھا۔اس نے اسلام میں ایسے بگاڑ پیدا کرنا شروع کیے جیسے پولس عیسائی نے ؛جو کہ اصل میں یہودی تھا، (اس نے ) عیسائیوں کے دین میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے کیا تھا۔‘‘[1]
رافضیوں کا بہت بڑے پیمانے پر یہودیت سے متاثر ہونا علمائے سلف نے محسوس کیا تو انہوں نے اس کی صراحت کی۔ اور بہت سارے امور میں یہودیت اور رافضیت میں جو بہت بڑی مشابہت پائی جاتی ہے، اُسے بیان کیا۔
سب سے پہلے جس نے اس جانب متنبہ کیا وہ جلیل القدر امام اور مشہور بزرگ تابعی عامر بن شراحیل شعبی رحمۃ اللہ علیہ تھے ؛ جو لوگوں میں سے ان کے متعلق سب سے زیادہ معلومات رکھنے والے تھے۔
ابن شاہین نے مالک بن مغول سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں : ’’ مجھ سے شعبی نے کہا : اے مالک ! ہم نے رافضہ کا ذکر کیا ؛ اگر میں چاہوں کہ وہ مجھے اپنی گردنیں غلامی میں پیش کریں، اور میرے گھر کو سونے سے بھر دیں، اور میں ان کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ایک جھوٹ بولوں تو وہ ایسا کر گزریں گے لیکن اللہ کی قسم ! میں کبھی بھی حضرت علی پر جھوٹ نہیں بولوں گا۔ اے مالک ! میں نے خواہشات (ہوا پرستی ) تمام کی تمام پڑھی ؛ مگر میں نے رافضیوں سے بیوقوف کسی کو نہیں پایا۔اگر یہ جانوروں میں سے ہوتے تو گدھے ہوتے، اور اگر پرندوں میں سے ہوتے تو کوّے ہوتے۔ پھر فرمایا: ’’میں تمہیں گمراہ کرنے والی ہوا پرستی سے خبر دار کرتا ہوں، اوران میں سب سے بڑھ کر برے رافضی ہیں۔ بے شک! یہ اس امت کے یہودی ہیں، یہ اسلام سے ایسے نفرت رکھتے ہیں جیسے یہودیت نصرانیت سے نفرت رکھتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے خوف اور ثواب کی امید پر اسلام میں داخل نہیں ہوئے ؛بلکہ اہل اسلام سے بیزاری وعداوت اور ان پر سرکشی کے ارادہ سے اسلام میں داخل ہوئے۔انہیں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے آگ میں جلایا تھا۔اورانہیں شہروں سے نکال دیا تھا۔ انہی میں سے ایک عبد اللہ بن سبا تھا جسے ساباط کی طرف ملک بدر کیاتھا۔اور عبد اللہ بن سباب اور ابو الکروس کو حازر کی طرف ملک بدر کیا۔ کیونکہ رافضیت کا فتنہ یہودیت کا فتنہ ہے۔ یہودی کہتے ہیں کہ :’’بادشاہت صرف آل ِ داؤد میں ہی ہوسکتی ہے۔ جب کہ رافضی کہتے ہیں : ’’امامت صرف آل علی بن ابی طالب میں ہی ہوسکتی ہے۔ ‘‘
یہودی کہتے ہیں : ’’جہاد اس وقت تک نہیں ہوسکتاجب تک کہ مسیح منتظر نکلے، اور آسمان سے آواز لگانے والا آواز
[1] مجموع الفتاوی ۲۸/۴۸۳۔