کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 188
پہلی بحث : …مسیح منتظر کا یہودی عقیدہ یہود آل داؤد میں سے ایک شخص کے خروج کا انتظار کررہے ہیں جو تمام عالم پر حکومت کرے گا ؛اور یہودیوں کو ان کی عزت اور بزرگی واپس دلائے گا، باقی تمام قوموں کو غلام بنائے گا اور انہیں یہود کی خدمت کے لیے مسخر کردے گا۔ اور (ان کے گمان کے مطابق)اس آخری زمانے میں آنے والے انسان پر ’’مسیح منتظر ‘‘ کا اطلاق کرتے ہیں۔ مسیح منتظر کے متعلق بشارت یہود کے مقدس اسفار میں کئی جگہوں پرآئی ہیں۔ ان میں سے سِفر زکریا میں یہ بشارت ہے : ’’اے بنت صیہون ! بہت زیادہ خوش ہوجاؤ ؛ اے بنت یروشلم ! تم چلاؤ ؛ یہ تمہارا بادشاہ ہے جو تمہاری طرف آرہا ہے۔ وہ عادل اور منصور ہوگا؛ امانت دارہوگا؛ گدھے اور خچر پر سواری کرنے والاہو گا۔ اور تمام امتوں میں سلامتی کی بات کرے گا۔اس کی حکومت سمندروں اور نہروں میں زمین کی آخری حدوں تک ہوگی۔‘‘[1] اور سفر اشعیا میں مسیح کے متعلق یہ حکایت آئی ہے : ’’مجھ پر سید الرب کی روح ہے، اس لیے کہ رب نے مجھ پر ہاتھ پھیرا ہے تاکہ مساکین کو بشارت دوں ؛ اور مجھے میرے رب نے بھیجا ہے تاکہ میں ٹوٹے دل والوں کو تقویت دوں۔ اور غلاموں کو آزادی کا پیغام سناؤں ؛ قیدیوں کو رہائی کی نوید دوں تاکہ میں رب کی مقبول سنت کا چرچا کروں، اور اپنے الٰہ کے انتقام والے دن کی بشارت دوں۔ اور ہر رونے والے کی تعزیت کروں۔‘‘[2] اور تلمود میں ایسے آیا ہے: ’’بے شک ملک کا نظام بنی اسرائیل میں لوٹ آئے گا، پھر قومیں ان کی خدمت کریں گی،اور ممالک ان کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے۔ اس وقت ہر اٹھائیس سو لوگوں کا مالک ہو گا۔ اور تین سو دس ہیرو اس کے حکم کے تابع ہوں گے۔‘‘[3] اور تلمود میں یہ بھی ہے : ’’اور یہود اس دن کے انتظار میں باقی اقوام کے ساتھ معرکہ آراء جنگوں میں گزر کریں گے اور پھر عنقریب