کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 185
بادشاہ بخت نصر اپنی تمام فوج کے ساتھ آیا، اور یروشلم کا محاصرہ کر لیا۔ اورصدقیا کے اقتدار کے گیارہویں سال چوتھے مہینہ کی نو تاریخ کو شہر فتح ہوگیا ؛ اور بابل کے بادشاہ کے تمام سردار شہر میں داخل ہوگئے۔ اور درمیانی دروازے کے پاس جا بیٹھے۔ جب یہوذا کے بادشاہ صدقیانے انہیں دیکھا ؛ اورتمام جنگی نوجوان بھاگ چکے تھے ؛ وہ راتوں رات شہر سے نکل گئے۔…انہوں نے کلدانیوں کے لشکر کو ان کے پیچھے دوڑایا ؛ اریحاء[1]کی گھاٹیوں میں صدقیا پکڑا گیا۔ انہوں نے اسے گرفتار کرکے حماہ کے علاقہ اربلہ میں بخت ناصر بابلی بادشاہ کے سامنے پیش کیا ؛ اس نے اس کے ساتھ کلام کیا، اور اس کے متعلق فیصلہ کیا کہ اسے قتل کیا جائے۔ بابلی بادشاہ نے صدقیاکی اولاد کو اپنی آنکھوں کے سامنے اربلہ کے مقام پر قتل کیا، اورباقی مملکت یہوذا کے بڑے لوگوں کو بھی قتل کیا گیا۔‘‘ [2] اس سے یہودیوں کے اس دعویٰ کا بطلان ثابت ہوتا ہے جس کے مطابق بادشاہی ہمیشہ آل داؤ د میں ہی رہے گی ؛ جیسا کہ ان کی کتابوں میں آیا ہے۔ اور ابن حزم رحمہ اللہ نے بھی ان پر رد کرتے ہوئے یہی بات لکھی ہے، اور ان کے اس جھوٹ کو ثابت کیا ہے۔ (جیسے کہ وہ کہتے ہیں ): کہا : ’’ پھر موسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہوا کہ انہوں نے یہوذا سے کہا کہ : ’’ یہ لاٹھی ہمیشہ یہوذا میں ہی رہے گی ؛ کبھی منقطع نہیں ہوگی ؛ اور نہ ہی اس کی نسل سے قیادت ختم ہوگی۔ یہاں تک کہ میرے پاس وہ مبعوث آجائے جو تمام امتوں کی امید [کا مرکز] ہے۔‘‘[3] یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ یقینا یہوذا کی اولاد سے وہ لاٹھی چلی گئی۔ اور اس کی نسل سے قیادت بھی ختم ہوچکی۔ اور ہ مبعوث بھی نہیں آیا جس کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ یہوذا کی اولاد سے شاہی کا خاتمہ بخت نصر کے زمانہ میں ہوا جو کہ کچھ کم و بیش پندرہ سو سال تک رہی۔ یعنی زربائیل بن صلنائیل کا زمانہ۔[ابن حزم کہتے ہیں ] میں نے اس بارے میں ان کے سب سے بڑے مناظر اور عالم اشموال بن یوسف اللاوی؛ کاتب، المعروف ابن نغرال سے ۴۰۴ میں گفتگو کی۔ اس نے مجھ سے کہا: ’’آج تک جالوتوں [4]
[1] تفسیر ابن کثیر ۳/ ۳۰۱۔ [2] یہ مملکت یہوذا کا آخری بادشاہ ہے۔ ۵۹۹ -۵۸۸ ق م ؛ میں بادشاہ تھا۔ اس نے بخت نصر سے خیانت نہ کرنے کے وعدہ کے بعد اس کے خلاف سر کشی کی۔بخت نصر نے ہی یہویا کین کی گرفتاری کے بعد اسے یروشلم کا اقتدار سونپا تھا۔ جب بخت نصر یروشلم پرغالب آگیا تواس نے اسے کے بیٹے اس کے سامنے قتل کیے۔ پھر اس کی آنکھیں نکال دیں ‘ اور اسے گرفتار کرکے بابل لے گیا۔ القاموس الموجز لکتاب المقدس ص ۴۱۶۔