کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 182
امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے اس آیت کی تفسیر میں روایت کیا ہے؛ فرمایا: ’’میرے لیے کوئی ظالم امام نہیں ہوگا۔ ‘‘ اور دوسری روایت میں ہے : ’’ میں کسی ظالم کو امام نہیں بناؤں گا جس کی اقتداء کی جائے۔ اور انہی سے ﴿ وَمِنْ ذُرِّیَّتِی﴾ کی تفسیر میں منقول ہے : فرمایا: ’’ جوکوئی ان میں سے نیک ہوگا، میں اسے امام بناؤں گا جس کی اقتدا کی جائے گی۔اور جو کوئی ظالم ہوگا، تو ایسے نہیں ہوگا، اور نہ ہی کوئی خاص نعمت اس کے لیے ہوگی۔‘‘[1] دوسری بہت ساری آیات اسی معانی میں آئی ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوا مِنکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِن قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ﴾ (النور:۵۵) ’’جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَنُرِیْدُ أَنْ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْأَرْضِ وَنَجْعَلَہُمْ أَئِمَّۃً وَنَجْعَلَہُمُ الْوَارِثِیْنَ ﴾ (القصص:۵) ’’اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کر دیے گئے ہیں ان پر ا حسان کریں اور ان کو پیشوا بنائیں اور انہیں (ملک کا) وارث کریں۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ أَئِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا وَکَانُوْا بِآیَاتِنَا یُوْقِنُوْنَ﴾ (السجدۃ:۲۴) ’’اور اُن میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے جب وہ صبر کرتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔‘‘ یہ آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ امامت ایمان ؛ تقویٰ اور اصلاح سے حاصل ہو سکتی ہے، وراثت سے نہیں جیسے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا خیال ہے۔ اس پر سب سے بہترین دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کا معاملہ ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے صحابہ میں ودیعت کیا۔ پہلے یہ امانت جناب سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئی۔ پھر عمر بن الخطاب فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے بار خلافتِ کو اپنے کندھوں پر اٹھایا ؛ اور پھر عثمان بن عفان، ذو النورین غنی رضی اللہ عنہ نے اس ذمہ داری کو قبو ل کیا۔ پھر شیرِ خدا،