کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 179
بیت ِ بنی اسرائیل کی کرسی پر بیٹھے۔‘‘ نیز شیعہ امامیہ امامت کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد میں محدود کرتے ہیں ؛ اور یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ قیامت تک امامت ان سے باہر نہیں جا سکتی۔ [جیسا کہ ان کی کتابوں میں ہے ]: [شیعہ عالم ]شیخ مفید کہتا ہے : ’’ امامیہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ امامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خاص بنی ہاشم میں ہی ہوگی۔ پھر ان کے بعد علی، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم اجمعین میں، پھر ان کے بعد حسین کی اولاد میں ؛ حسن رضی اللہ عنہما کی اولاد کو چھوڑ کر ؛ یہاں تک کہ آخری زمانہ آجاتا ہے۔ ‘‘ دوم… رافضہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد کو چھوڑ کر امامت کو صرف حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد میں محدود کرنے کی علت یہ پیش کرتے ہیں کہ یہ موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کی سنت ہے۔ جیسا کہ کہانت کا سلسلہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو چھوڑ کر حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں چل نکلا، باوجود اس کے کہ موسیٰ علیہ السلام ہارون علیہ السلام سے افضل ہیں۔ ایسے ہی امامت کا سلسلہ حضرت حسن کو چھوڑ کر حضرت حسین ( رضی اللہ عنہما ) کی اولاد میں چل پڑا، حالانکہ حضرتِ حسن حسین رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں۔ یہ ان کے اور یہودیوں کے درمیان ایک واضح مشابہت ہے۔ جس میں وہ کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع مسلمین سے کھلم کھلا اعراض اور رو گردانی کررہے ہیں۔ سوم …یہودی اپنے بادشاہوں کے لیے شرط لگاتے ہیں کہ وہ ہیکل سلیمانی کو دوبارہ تعمیر کریں۔ اور یہ کہ وہ عہد ِ رب کے تابوت کو اپنے ساتھ اٹھائیں۔ اوروہ یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے داؤد علیہ السلام سے شرط لگائی تھی کہ ان کی نسل ہیکل سلیمانی تعمیر کرے گی تاکہ ان میں بادشاہی باقی رہے۔ اور ان سے (اللہ تعالیٰ نے) یہ کہا تھا کہ: ’’جب تو اپنے دن پورے کر لے، اور اپنے آباء کے ساتھ لیٹ جائے، میں تیرے بعد تیری نسل کو اس جگہ کھڑا کروں گا جو تیری اولاد سے آئے گی۔ اور میں ان کے ملک کو ثابت رکھوں گا، وہ میرے نا م کا گھر تعمیر کریں گے۔ اور میں ان کی شاہی کی کرسی ہمیشہ کے لیے قائم رکھوں گا۔‘‘ رافضی اپنے ائمہ کی امامت کے درست ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسلحہ اٹھ جانے سے بھی استدلال کرتے ہیں۔ اور وہ اپنے اس اسلحہ کو بنی اسرائیل کے تابوت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ ابو عبد اللہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتا ہے : ’’بے شک ہم میں اسلحہ اٹھانا ایسے ہی ہے جیسے بنی اسرائیل میں تابو ت اٹھانا ہے۔ سوبنی اسرائیل میں جس گھر کے دروازے پر تابوت پایا جاتا ؛ انہیں نبوت دی جاتی۔ سو ہم میں جس کے پاس اسلحہ چلا گیا اسے امامت سے نوازا گیا۔ ‘‘ چہارم … اس عقیدہ میں یہودیوں اور رافضیوں میں ایک مشابہت یہ بھی ہے کہ ایک بہت لمبے زمانہ سے شاہی کا آل داؤد سے منقطع ہوجانا۔ جس کے متعلق یہودی یہ گمان کرتے ہیں کہ آل ِ داؤد سے شاہی کبھی منقطع نہیں ہوگی۔
[1] أصول الکافي ۱/ ۲۳۸۔