کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 170
اور یہودیوں کا اس عقیدہ کے ساتھ تعلق و تمسک اس درجہ کو پہنچا کہ وہ کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ ملک ہمیشہ ہمیشہ داؤد علیہ السلام کی نسل میں رہے گا، بھلے وہ کفار ہی کیوں نہ ہوں۔ سفر مزامیر میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ میں نے داؤد کو اپنا بندہ پایا۔ ایک مقدس تیل کے ساتھ میں نے اس پر ہاتھ پھیرا۔میں اس کی نسل کو ابد تک رکھوں گا۔اس کی کرسی ( حکومت ) آسمان کی طرح رہے گی۔ اگرچہ اس کے بیٹے بعدمیں شریعت کو چھوڑ دیں اور میرے احکام پر عمل پیرا نہ ہوں۔ اگرچہ وہ میرے فرائض کو توڑ ہی ڈالیں۔ اور میری وصیتوں کی حفاظت نہ بھی کریں۔ میں لاٹھی سے ان کی نافرمانیاں اور مار سے ا ن کے گناہ ختم کردوں گا۔ رہی میری رحمت، تو ان سے کبھی بھی نہیں چھینوں گا۔ اور اپنی امانت کی وجہ سے کبھی اس پر جھوٹ بھی نہیں بولوں گا۔ اور نہ ہی اپنا عہد توڑوں گا، اورنہ ہی ان ہی اپنے لبوں سے نکلنے والے الفاظ کو بدلوں گا۔ ایک بار تومیں نے اپنے تقدس کی قسم اٹھائی ہے کہ میں داؤد سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا۔ اور اس کی نسل قیامت تک رہے گی اور اس کی کرسی میرے سامنے سورج کی طرح ہے۔ ‘‘[1] یہودیوں نےآل داؤد علیہ السلام میں بادشاہی کے استمرار کی دعوت اور دعوی،یہ آل داؤد علیہ السلام سے ان کی محبت کا نتیجہ نہیں، بلکہ وہ اپنی جہالت کی وجہ سے یہ گمان کرتے ہیں کہ ان کی عزت اور بزرگی کا راز حضرت داؤد اور ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہما السلام کے دور میں، کسی ایسے سبب کی بدولت تھا، جو ان دونوں کی ذات سے متعلق ہے۔ پس اس وجہ سے وہ بادشاہی اور امامت کے لیے داؤد علیہ السلام کی نسل کی طرف بلانے لگے؛ اگرچہ وہ فاسق اور فاجر ہی کیوں نہ ہوں۔ اورعزت کے حقیقی سبب[اللہ تعالیٰ پر ایمان اور شریعت پر استقامت] سے غافل ہی کیوں نہ ہوں۔ اوروہ (سبب ) ہے اللہ تعالیٰ پر ایمان، اور اس کی شریعت کا التزام۔ جس سے اللہ تعالیٰ کے نبی داؤد علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام متمتع ہورہے تھے۔ یہود آج تک اس عقیدہ پر ایمان رکھتے ہیں، اور اسرائیلی عرش کے لوٹنے اور آل ِ داؤد میں سے کسی کے حاکم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ صیہونی سکالرز کے پروٹوکولز میں آیا ہے : ’’اور اب میں اس اسلوب سے علاج کروں گا جس سے داؤد کا ملک مضبوط ہو، تاکہ وہ آخرت کے دن تک قائم رہے۔ ‘‘[2] پھر اس کے بعد کاتب کہتا ہے : ’’ بے شک داؤد علیہ السلام کی نسل سے بہت سے ممبر واپس آئیں گے،وہ بادشاہوں اور ان کے خلفاء کی
[1] اصحاح ۳۷ ‘ فقرات ۲۱-۲۵۔ [2] اصحاح ۳۳ ‘ فقرہ ۱۷۔ [3] اصحاح ۲ ؛ فقرہ ۲۳۔ [4] اصحاح ۲ ؛ فقرہ ۴۵۔