کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 148
’’ اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہِ) ایمان میں ان کے پیچھے چلی ہم ان کی اولاد کو بھی ان (کے درجے) تک پہنچا دیں گے۔‘‘ تو فاطمہ نبی کی اولادمیں سے ہے، وہ بھی اس منزلت میں آپ کے ساتھ ہے، اور علی علیہ السلام فاطمہ کے ساتھ ہیں۔ ‘‘[1] اور صدوق کہتا ہے: ’’ ہمارے مخالفین اس بارے میں ہم سے جس چیز میں جھگڑا کرتے ہیں وہ اس سے لاعلم ہیں۔اگروہ عقل اور بصیرت، تدبر و تفکر رکھنے والے اور عناد ترک کرنے والے ہوتے ؛ اور اپنے بڑوں سے تعصب کو ختم کرنے والے ہوتے ؛ جوکہ ان کے اسلاف میں رہا ہے ؛ تو وہ اس بات کو جان لیتے کہ ہر وہ بات جو انبیاء کے لیے جائز ہے وہی ائمہ کے حق میں لازم اور واجب ہے۔ بالکل قدم کے ساتھ قدم اور کندھے کے ساتھ کندھے کی طرح۔ ‘‘[2] ابن ِشہر آشوب نے اپنی کتاب: ’’ مناقب آل ابی طالب ‘‘میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل بیان کرتے ہوئے ایک حدیث، اس عنوان کے تحت لائی ہے : ’’ فصل : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برابرہونے کے بیان میں۔‘‘ حدیث یہ ہے۔ ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کتا ب ہے ؛ اور علی رضی اللہ عنہ کے پاس تلواراور قلم۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دومعجزے بہت بڑے ہیں، اللہ تعالیٰ کاکلام اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلوار۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شق ِ قمر (چاند ٹکڑے ہونے ) کا معجزہ ہے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے نہر وان توڑنے کا۔ اللہ تعا لیٰ نے اپنے نبی پر ایمان لانے کوواجب کیا ہے، فرمایا : ﴿وَإِذْ أَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّیْْنَ ﴾ (آل عمران :۸۱) ’’(وہ وقت یاد کرو ) جب اللہ نے انبیاء سے عہد لیا۔ ‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ﴿وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا ﴾ (الزخرف: ۴۵) ’’ اوران سے پوچھیں جنہیں ہم نے رسول بناکر بھیجا ہے۔ ‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے معراج کی رات امام الانبیاء بنایا، اور سہاگ رات اور غدیر کی رات وغیرہ میں
[1] الصغار : بصائر الدرجات (ص : ۴۷۳)۔ [2] الصفار : بصائر الدرجات (ص : ۴۷۶)۔ [3] الصفار : بصائر الدرجات (ص : ۲۵۲)۔ محمد باقر المجلسی : بحار الأنوار : (۲۶ / ۵۵)۔ [4] الکلینی فی أصول الکافی (۱ / ۲۷۰)۔