کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 147
نے فرمایا تھا۔ ‘‘[1]
سماعہ بن مہران سے ایک دوسری روایت میں ہے، آپ نے فرمایا:
’’ میں نے ابو عبد اللہ علیہ السلام سے سنا، وہ فرما رہے تھے : ’’ یقینا روح جبرئیل اورمیکائیل سے بھی بڑی مخلوق ہے ؛ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھی ؛ آپ کی رہنمائی کرتی، اور راہ راست پر لاتی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ اوصیاء کے ساتھ ہے۔ ‘‘[2]
اور ابو عبد اللہ سے ہی روایت کیا گیا ہے ؛ آپ نے فرمایا:
’’بے شک ہم میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے کانوں میں بات ڈالی جاتی ہے۔ اور ہم میں ایسے بھی ہیں جو رات کو خواب دیکھتے ہیں، اور ہم میں ایسے بھی ہیں جوزنجیر کی طرح کی آواز سنتے ہیں ؛ جب اسے تطشت میں ڈالا جائے۔ ‘‘[3]
۴۔ ائمہ کے منزلت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہونے کا عقیدہ :
کافی میں محمد بن مسلمہ سے روایت کیا گیا ہے، فرمایا: میں نے ابو عبد اللہ علیہ السلام سے سنا، وہ فرما رہے تھے :
’’ائمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزلت پر ہوتے ہیں۔ بس فرق یہ ہے کہ یہ خود نبی نہیں ہوتے۔ اور ان کے لیے ایسے عورتیں حلال نہیں ہوتیں جیسے انبیاء کے لیے حلال ہوتی ہیں۔٭ رہے ان کے علاوہ باقی امور تو ان میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزلت پر ہوتے ہیں۔ ‘‘[4]
بحا ر الانوار میں علی بن زید سے منقول ہے، وہ کہتے ہیں : ہم عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس باہم فضائل بیان کررہے تھے۔ہم کہتے تھے کہ (افضل لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد )حضرات ِابو بکر و عمر و عثمان ہیں، ( رضی اللہ عنہم اجمعین ) اور ان کی طرف سے کہنے والا کہتا تھا : فلاں فلاں افضل ہیں تو ایک آدمی نے ان سے کہا : اے ابو عبد الرحمن ! علی کے بارے میں کیا رائے ہے۔ توفرمایا:
’’ وہ تو اہل ِ بیت میں سے ہیں ؛ ان پر کسی بھی آدمی کو قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ علی علیہ السلام اپنے مقام و مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِإِیْمَانٍ أَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ ﴾ (الطور :۲۱)
٭ اسی لیے متعہ کا عقیدہ اختیار کیا ہے۔
[1] المفید فی الاختصاص (ص : ۳۲۷)۔
[2] المفید فی الاختصاص (ص : ۳۲۸)۔