کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 143
گئی ہے اس طرح کسی چیز کی دعوت نہیں دی گئی۔‘‘[1]
بلکہ امامت ان کے ہاں سارے ارکان ِ اسلام پر مقدم ہے، جیسا کہ کلینی نے ابو جعفر سے نقل کیا ہے، انہوں نے کہا ہے :
’’ اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر ہے : نماز، زکواۃ، روزہ، حج، ولایت۔ زرارہ کہتے ہیں : میں نے کہا : ان میں سے کون سی چیز افضل ہے ؟ فرمایا: ’’ ولایت ‘‘[2]
ان کے ہاں جس نے باقی ارکان اسلام مکمل کرلیے مگر ولایت پر ایمان نہیں رکھا ؛تو اسے اس کے باقی اعمال کچھ بھی کام نہیں آئیں گے،اور قیامت کے دن اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات نہیں دلا سکیں گے۔ صدوق نے ابو حمزہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں : ہم سے علی بن الحسین نے کہا :
’’(زمین کا ) کون سا کونا افضل ہے ؟ میں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول اور اس کے رسول کا بیٹا ہی جانتے ہیں۔ توآپ نے فرمایاکہ : حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان کی جگہ زمین کا سب سے افضل ترین ٹکڑا ہے۔ اگر کسی انسان کو اتنی عمر مل جائے جتنی عمر حضرت نوح علیہ السلام کو ان کی قوم میں ملی تھی ؛ نو سو پچاس سال ؛ دن کو روزہ رکھے اور رات کو اس جگہ پر قیام کرے، پھر اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ وہ ہماری ولایت کے بغیر ہو، اسے ان چیزوں سے کچھ بھی فائدہ نہیں ہوگا۔ ‘‘[3]
ان میں سے بعض نے امام کی شان میں اتنامبالغہ کیا کہ وہ یہ گمان کرنے لگے کہ : ’’ زمین کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ امام کے بغیر قائم رہے۔ اور اگر یہ ایک گھنٹہ بھی امام کے بغیر رہے، تو اپنے رہنے والوں کے ساتھ دھنس جائے۔‘‘
صفار نے اپنی کتاب ’’بصائر الدرجات‘‘ میں ایک پوراباب اس معنی میں نقل کیا ہے ؛ جس کا اس نے عنوان قائم کیا ہے: ’’ باب إن الأرض لا تبقی بغیر إمام ؛ و لو بقیت لساخت۔ ‘‘
’’باب : بے شک زمین امام کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی۔ اگر باقی رہے گی تو(پگھل کر ) دھنس جائے گی۔ ‘‘
پھر اس میں روایات نقل کی ہیں۔ انہی (ر وایات میں سے )ہے: ابو جعفر سے روایت کیا گیا ہے، وہ فرماتے ہیں :
’’ اگر امام کو زمین سے ایک گھنٹے کے لیے بھی اٹھا لیا جائے تو یہ اپنے رہنے والوں کے ساتھ ایسے دھنس جائے، جیسے سمندر اپنے رہنے والوں کے ساتھ موجیں مارتا ہے۔ ‘‘[4]
ابوعبد اللہ سے روایت کیا گیا ہے، ان سے پوچھا گیا :
’’کیا زمین امام کے بغیر قائم رہ سکتی ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ’’اگر زمین امام کے بغیر باقی رہے تو دھنس جائے۔ ‘‘[5]
[1] اصحاح ۱۰ ؛ فقرات (۱۲- ۱۴)۔
[2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے سورج کو بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ایک نبی پر روک دیا تھا‘‘۔ دیکھو: بخاری ‘ ح: (۳۱۲۴)۔ مسلم ‘ ح: (۱۷۴۷)۔