کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 142
چاند رک گیا۔ یہاں تک کہ قوم کے لوگوں نے اپنے دشمنوں سے انتقام لے لیا۔ کیا یہ سفر یاسر میں مکتوب نہیں ہے ؟ سورج آدھے آسمان میں کھڑا ہوگیا ؛ اور تقریبًا ایک د ن کے برابر غروب نہیں ہوا۔ ‘‘[1] مذکورہ نص اس بات کی دلیل ہے کہ سورج اور چاند یشوع کے لیے رک گئے تھے۔ سورج کے ٹھہر جانے اور روکے جانے کا ثبوت ہماری شریعت میں بھی ہے، جس پر سنت دلالت کرتی ہے۔[2] رہا چاند کا رک جانا، تو ہم نہ ہی اس کی تصدیق کرتے ہیں، اور نہ ہی اس کی تکذیب کرتے ہیں۔ اس لیے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے کہ جس چیز کے بارے میں ہماری شریعت میں کچھ بھی وارد نہ ہوا ہو، اس کے بارے میں ہم توقف کرتے ہیں۔چنانچہ جب ہمیں اپنی شریعت میں چاند کے رک جانے کے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا تو اس صورت میں توقف کرنا واجب ہوگیا ہے۔ واللہ اعلم یہود کی کتابوں سے وصیت اور وصی کے بارے میں یہ نصوص نقل کرنے کے بعد یہ بات ممکن ہو گئی ہے کہ ہم وصی اور وصیت کے بارے میں یہودی نظریہ کے نتائج اخذ کریں۔ جن کا خلاصہ ان نقاط میں پیش کیا جا سکتا ہے : ۱۔ یہودیوں کے ہاں وصی کے متعین کیے جانے کا وجوب۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ نے خود وصی کو متعین کرنے کا عمل سر انجا م دیا۔ ۳۔ یہودیوں کے ہاں وصی کی بہت بڑی منزلت ہے جو نبی کی منزلت کے برابر ہے۔ ۴۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ وصی کی طرف ایسے ہی وحی نازل کریں جیسے نبی کی طرف وحی نازل کی جاتی ہے۔ ۵۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ بعض ان معجزات سے وصی کی تائید کریں جن معجزات سے نبی کی تائید کی جاتی ہے۔ دوسری بحث : … رافضیوں کے ہاں وصیت رافضہ کے ہاں وصیت کا عقیدہ بیان کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ رافضیوں کے ہاں امامت کے مرتبہ و منزلت کی وضاحت کردی جائے، اس لیے کہ ان کے ہاں امامت اور وصیت کے عقیدہ کا آپس میں بہت بڑا ربط ہے۔ امامت رافضہ کے ہاں ارکان ِ اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ اور انسان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک وہ عقیدہ امامت پر ایمان نہ لائے۔ اصول کافی میں ابو جعفر علیہ السلام سے نقل کیا گیا ہے، انہوں نے فرمایا: ’’ اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر ہے : نماز، زکواۃ، روزہ، حج، ولایت۔ اور جس طرح ولایت کی دعوت دی
[1] اصحاح ۳، فقرہ ۷۔ [2] سفر یشوع ‘اصحاح ۴ ؛ فقرہ ۱۴۔ [3] حویین کے چار بڑے شہروں میں سے ایک شہر جبعون ہے۔ جو یرو شلم سے شمال کی طرف پانچ میل کے فاصلے پر ہے۔ القاموس الموجز لکتاب المقدس ص: ۱۷۸۔ [4] لاویین کا شہر ہے ‘ جس میں اموری رہتے تھے۔ آج کل اس کا نام’’ یالو ‘‘ہے ‘ یہ اب چوٹھا سا گاؤں ہے ‘ جو یروشلم سے چودہ میل کے فاصلہ پر مغرب میں واقع ہے۔ القاموس الموجز لکتاب المقدس ص: ۷۴۔