کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 133
سے ہے۔ ایسے یہ لوگ بھی اپنے ہاتھوں سے جھوٹ لکھتے ہیں، اور کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے؛ اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اہل بیت پر جھوٹ بولتے ہیں۔ اور علماء میں سے بعض نے یہود اور روافض کے مابین مشابہت ذکر کی ہے۔ (عبد العزیز بن ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ ) نے مختصر تحفہ اثناعشریہ میں یہودی رافضی مشابہت کی بعض وہ وجوہات ذکر کی ہیں جو علماء امام شعبی رحمہ اللہ سے نقل کرتے چلے آئے ہیں۔ معاصر مؤلفین نے بھی اس حقیقت کی تصدیق کی ہے کہ یہودیوں اور رافضیوں کی مشابہت ان کی اکثر کتابوں میں بیان کی گئی ہے۔ عبداللہ القصیمی نے اپنی کتاب : ’’ الصراع بین الاسلام و الوثینۃ‘‘ میں ایک مستقل اور علیحدہ باب قائم کیا ہے : ’’ شبہ الشیعۃ بالیہود‘‘یعنی ’’شیعہ کی یہودیوں سے مشابہت ‘‘ اس عنوان کے تحت وہ لکھتا ہے : ’’ کئی اطراف اور وجوہات کی بنا پر شیعہ یہودیوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔اور اس میں کوئی تعجب والی بات نہیں ہے۔ پس بے شک شیعہ مذہب (جیسا کہ ہم کئی بار ذکر کرچکے ہیں کہ اس)کے مؤسسین (بنیاد رکھنے والے) یہودی ہیں۔ انہوں نے دن رات اس مذہب کی طرف دعوت دی۔ یہاں تک کہ رافضیت کا قیام عمل میں آیا اوروہ باقی تمام اقوام اور ملتوں سے علیحدہ ملت بن گئے جو اپنے امتیازات کی وجہ سے باقی تمام لوگوں کے مخالف تھے۔‘‘[1] پھر اس کے بعد قصیمی نے یہودی اور رافضی عقائد میں مقارنہ کیا ہے ؛جو ان دونوں گروہوں کے عقائد میں بہت بڑی مشابہت پر دلالت کرتاہے۔قصیمی کا کہنا ہے کہ:’’ رافضی بہت سی وجوہات کی بنا پریہودیوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں : ۴۲۔ یہ کہ شیعہ اللہ تعالیٰ کے متعلق بداء کا عقیدہ رکھتے ہیں ؛ اور یہودی بھی ایسے ہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ ۴۳۔ اور ان میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہودی اللہ تعالیٰ کے مخلوق سے مشابہ ہونے کا کہتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو غم لا حق ہوتا ہے، اللہ روتا ہے، اوراس میں کمی اور نقص پیش آتاہے ؛ اوروہ تھک جاتاہے۔ شیعہ بھی ایسے ہی کہتے ہیں ؛ اور اللہ تعالیٰ کے لیے نقص والی اور مخلوقات کی صفات بیان کرتے ہیں۔ یہودی جبرئیل امین سے دشمنی اور بغض رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ملائکہ میں سے ہمارا دشمن ہے۔ ایسے ہی رافضی بھی ان کی شان میں قدح کرتے اوران سے بغض رکھتے ہیں۔ شیعہ کا عقیدہ ہے کہ: ’’ جبرئیل علیہ السلام نے وحی میں غلطی کی؛ انہیں حضرت علی بن ابو طالب کی طرف بھیجا گیا تھا ؛ وہ غلطی سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا۔ ۴۴۔ یہ کہ ان دونوں گروہوں پر اللہ تعالیٰ نے ذلت اور رسوائی مسلط کردی ہے۔ یہود کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے
[1] صحیح بخاری ‘ کتاب الطلاق ‘ باب : مہر البغي و النکاح الفاسد ‘ ح: (۵۳۴۷)۔ [2] رواہ البخاری کتاب البیوع ‘باب : بیع التصاویر التی لیس فیہا روح ؛ وما یکرہ من ذلک ؛ (ح: ۲۲۲۵)۔