کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 131
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو غصب کر لیا۔ ‘‘
۲۸۔ تاج نما پہننا جو کہ یہودیوں کا لباس ہے، [اس کا مشابہ ایک کٹورہ نمارافضیوں کے سر پر ہوتا ہے]۔
۲۹۔ اور داڑھی کاٹنا یا منڈوانا اور مونچھیں بڑی بڑی رکھنا یہ یہودیوں اور ان کے بھائیوں کادین ہے جو کافر ہیں ؛[اور رافضی بھی داڑھیاں کٹواتے، منڈواتے اور مونچھیں بڑھاتے ہیں ]۔
۳۰۔ اور ان مشابہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہودیوں کو خنزیروں اور بندروں کی شکل میں مسخ کردیا گیا تھا۔ اور یہ بات نقل کی گئی ہے کہ ایسے واقعات بعض رافضیوں کے ساتھ مدینہ منورہ اور دوسرے علاقوں میں بھی پیش آئے ہیں، بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ :ان کی شکلیں اور چہرے موت کے وقت بگڑ جاتے ہیں۔‘‘ واللہ اعلم
۳۱۔ ان مشابہات میں سے نماز باجماعت اور جمعہ کا ترک کرنا ہے۔ یہ لوگ بھی اکیلے ہی نماز پڑھتے ہیں (باجماعت نماز شاذ و نادر ہی کہیں ہوتی ہے۔)
۳۲۔ ایک مشابہت امام کے پیچھے آمین کا نہ کہنا ہے، اس لیے کہ یہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ اس سے (یعنی آمین کہنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے )
۳۳۔ ان مشابہات میں سے ایک آپس میں سلام کا ترک کرنا ہے۔ اگر وہ سلام کریں گے بھی تو سنت کے خلاف کریں گے۔
۳۴۔ انہی میں سے ایک یہ کہ وہ نماز کے فرض سلام کو پورا نہیں کرتے۔ بلکہ بغیر سلام کے نماز توڑ دیتے ہیں۔اور اپنے ہاتھ اٹھا کر رانوں پر مارتے ہیں ؛جیسا کہ شریر ٹٹو کرتے ہیں۔
۳۵۔ ایک اور مشابہت اہل ِ اسلام سے عداوت اور دشمنی رکھنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہودیوں کے متعلق خبر دی ہے :
﴿ لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِیْنَ آمَنُوا الْیَہُودَ وَالَّذِیْنَ أَشْرَکُوْا ﴾ (المائدہ: ۸۲)
’’(اے پیغمبر!) آپ دیکھیں گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں۔‘‘
رافضی بھی اہل ِ سنت والجماعت سے بہت ہی سخت دشمنی رکھتے ہیں ؛یہاں تک کہ انہیں نجس شمار کرتے ہیں۔اس میں بھی وہ یہودیوں سے مشابہ ہیں۔ اور جوکوئی اس نہج پر چلے وہ بھی ان میں سے ہی ہے۔ اور جس انسان کا ان سے میل جول ہو،وہ اس چیز کا انکار نہیں کرسکتا۔
۳۶۔ انہی مشابہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ لوگ بیوی اور اس کی پھوپھی، بیوی اور اس کی خالہ کو اکٹھے نکاح میں رکھنا جائز سمجھتے ہیں۔اس میں بھی یہ لوگ یہودیوں سے مشابہ ہیں ؛ اس لیے کہ یعقوب علیہ السلام کی شریعت میں دو بہنوں سے اکھٹا نکاح جائز تھا۔
۳۷۔ ان مشابہات میں سے ایک :روافض کا یہ کہنا ہے کہ جو کوئی ان سے دشمنی رکھے گا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، اور
[1] منہاج السنۃ النبویۃ (۱/ ۲۸-۳۴)۔
[2] المصدر السابق (۱/ ۳۴)۔