کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 130
انہیں ان (اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے استغفار کرنے کا حکم دیا گیا، تو انہوں نے (استغفار کے بجائے )سب و شتم کیا۔ سو یہ برہنہ تلوار قیامت تک ان پر لٹکتی رہے گی۔ان کے قدم قیامت تک نہیں جم پائیں گے۔ او رنہ ہی ان کا جھنڈا بلند ہوگا اور نہ ہی ان کا ایک بات پر اجتماع ہوسکتا ہے، ان کی دعوت راندی ہوئی ہے۔ ان کا کلمہ مختلف ہے۔ اور ان کے جمگھٹ میں بھی تفریق ہے۔جب بھی یہ جنگ کی آگ بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں،تو اللہ تعالیٰ اس آگ کوبجھا دیتے ہیں۔ ‘‘[1] شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ یہ نص ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’یہ اثر عبد الرحمن بن مالک بن مغول سے بھی روایت کیاگیا ہے اور اس کی اور بھی اسناد ہیں جو ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں۔ اور بعض میں دوسری بعض روایات سے کچھ اضافہ بھی ہے۔ لیکن عبد الرحمن بن مالک بن مغول ضعیف ہے۔ اور امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کاان لوگوں کی مذمت کرنا دوسری اسناد سے ثابت ہے۔ ‘‘[2] یہ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی وہ امور ہیں جن میں روافض کی یہودیوں سے مشابہت ذکر کی گئی ہے۔ اور ان کے علاوہ دوسرے علماء نے ان کے علاوہ بھی وجوہات ذکر کی ہیں۔ ان علماء میں سے شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمۃ اللہ علیہ بھی تھے ؛ جنہوں نے اپنی کتاب ’’الرد علی الرافضۃ‘‘ میں :’’مطلب : ’’مشابہتہم الیہود‘‘ ’’یہودیوں سے ان کی مشابہت ‘‘کے عنوانمیں ذکر کیاہے۔ آپ نے ان امور(برائیوں ) کا ذکر کیا ہے جن میں روافض یہودیوں کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں۔ ۲۶۔ روافض بھی یہودیوں کی طرح ہیں، جنہوں نے پاک دامن بی بی حضرت مریم علیہما السلام پر بہتان دھرا تھا۔ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک دامن بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان دھرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان سے ایمان سلب کر لیا گیا۔٭ ۲۷۔ اور یہودی کہتے ہیں : ’’ بے شک دینا بنت یعقوب علیہ السلام (گھر سے ) نکلی تو وہ کنواری تھی۔ ایک مشرک نے اس کی بکارت کو زائل کردیا۔ ‘‘ یہ (شیعہ )کہتے ہیں : ٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اب بھی وہی تہمت دھرنے والا جس سے اللہ تعالیٰ نے انہیں بری قرار دیا ہے ؛ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے، اس لیے کہ وہ اللہ کی بات کو رد کررہا ہے۔