کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 13
کتاب: تحفہ شیعیت
مصنف: علامہ ڈاکٹر عبد اللہ الجمیلی
پبلیشر:
ترجمہ: آغا سید دلدار حشر کاشمیری
مقدمہ
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِہٖ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ھَادِيَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہ وَأَصْحَابِہ مَنْ تَبِعَہُمْ بِإحْسانٍ وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا، أَمَّا بَعْدُ !
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ یٰٓـاَ یُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَأَنتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾ (آل عمران:۱۰۲)
’’مومنو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا۔ ‘‘
اور فرمایا:
﴿یٰٓـاَ یُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ وَخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالاً کَثِیْرًا وَّنِسَائَ وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُونَ بِہِ وَالْأَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْْکُمْ رَقِیْبًا﴾ (النساء:۱)
’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (اوّل) اس سے اس کا جوڑا بنایا، پھر اُن دونوں سے کثرت سے مرد و عورت (پیدا کر کے روئے زمین پر) پھیلا دیے اور اللہ سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت براری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور ناطہ توڑنے سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿یٰٓـاَ یُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا o یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَن یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا﴾ (الاحزاب: ۷۰۔۷۱)
’’مومنو! اللہ سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو، وہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو شخص اللہ اور اُس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بے شک بڑی مراد پائے گا۔ ‘‘
انسانیت پر ایک دور ایسا گزر چکاہے جب وہ اندھیر ظلمتوں اور گمراہیوں کے بے کنار صحراء؛ اور جہالتوں کی وادیوں