کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 128
ان کی نماز ان کے کانوں سے اوپر تجاوز نہیں کرتیں۔ انہیں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے آگ میں جلایاتھا۔ اور ان میں سے کچھ کو مختلف علاقوں میں جلاوطن کیا۔ انہی میں سے عبد اللہ بن سبا ؛صنعاء کا یہودی بھی تھا جسے ساباط کی طرف جلا وطن کیا۔ اور ایسے ہی ابوبکر الکروس کو جابیہ کی طرف جلا وطن کیا۔ اور ان میں سے ایک قوم کو آگ سے جلادیا؛ (یہ وہ لوگ تھے) جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو کہنے لگے : ’’ آپ وہی ہیں۔‘‘ حضرت علی نے کہا : میں کون ہوں ؟ تو کہنے لگے : ’’آپ ہی ہمارے رب ہیں۔ ‘‘ (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) نے آگ جلانے کا حکم دیا۔ جب شعلے بھڑکنے لگے تو حکم دیا کہ انہیں آگ میں ڈال دیاجائہ۔ ان ہی کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: ’’ جب میں نے برائی کو حد سے بڑھا ہوا دیکھا تو میں نے آگ جلائی، اور انہیں اس میں جلا دیا۔‘‘ اس لیے رافضی آزمائشیں بھی یہودی آزمائشیں ہیں۔ یہودی کہتے ہیں کہ بادشاہی صرف آل ِ داؤ میں ہی ہوسکتی ہے۔ اور رافضی کہتے ہیں : امامت صرف آل علی بن ابی طالب میں ہی ہوسکتی ہے۔ یہودی کہتے ہیں کہ جہاد اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک مسیح دجال نہ آجائے ؛ اور آسمانوں سے تلوار نازل ہو۔ رافضی کہتے ہیں : جہاد اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک آل محمد سے رضا نہ آجائے ؛ اور آسمان سے ایک آواز لگانے والا آواز نہ لگائے کہ اس کی اتباع کرو۔ ۱۰۔ یہودی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر ایک دن اور رات میں پچاس نمازیں فرض کی ہیں۔ رافضی بھی ایسے ہی کہتے ہیں۔ ۱۱۔ یہودی نماز ِ مغرب میں تاخیر کرتے ہیں حتی کہ ستارے آپس میں مل جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میری امت اس وقت تک اسلام پر رہے گی جب تک وہ نماز ِ مغرب میں ( یہودیوں سے مشابہت کرتے ہوئے ستارے آپس میں ملنے تک) تاخیر نہ کردیں۔‘‘[1] ۱۲۔ ایسے ہی رافضہ اور یہودی جب نماز پڑھتے ہیں تو قبلہ سے تھوڑا سا ہٹ کر پڑھتے ہیں۔ ۱۳۔ اسی طرح رافضی اور یہودی دونوں ہی نماز میں حرکت کرتے رہتے ہیں۔ ۱۴۔ اوردونوں ہی نماز میں اپنا کپڑا لٹکائے رکھتے ہیں۔ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جس نے اپنا کپڑا لٹکایا ہوا تھا تو آپ نے اسے نرمی سے کپڑا اوپر کرنے کو کہا۔ ‘‘[2]
[1] العقد الفرید ‘ ابن عبد ربہ (۲/ ۲۴۹-۲۵۰)۔