کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 127
اس سب کے باوجود یہودو نصاریٰ کو رافضیوں پر دو وجہ سے فضیلت حاصل ہے۔ یہودیوں سے پوچھا گیا : تمہاری ملت کے سب سے بہترین لوگ کون ہیں ؟ تو انہوں نے کہا : ’’ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی۔ ‘‘ اوراسی طرح عیسائیوں سے پوچھا گیا : تمہاری ملت کے سب سے بہترین لوگ کون ہیں ؟ تو انہوں نے کہا : ’’ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھی۔ ‘‘ رافضیوں سے پوچھا گیا : تمہاری ملت کے سب سے بدترین لوگ کون ہیں ؟ تو انہوں نے کہا : ’’ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی۔ ‘‘ انہیں ان (اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے استغفار کرنے کا حکم دیا گیا، تو انہوں نے (استغفار کے بجائے) سب و شتم کیا۔ سو یہ برہنہ تلوار قیامت تک ان پر لٹکتی رہے گی۔ان کے قدم قیامت تک جم نہیں پائیں گے۔ او رنہ ہی ان کا جھنڈا بلند ہوگااورنہ ہی ان کا ایک بات پر اجتماع ہوسکتا ہے۔ ان کی دعوت راندی ہوئی ہے۔ ان کا کلمہ مختلف ہے۔ اور ان کے جمگھٹ میں بھی تفریق ہے۔جب بھی یہ جنگ کی آگ بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں،تو اللہ تعالیٰ اس آگ کوبجھا دیتے ہیں۔ ‘‘[1] شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’منہاج السنہ‘‘ میں ایسا ہی کلام نقل فرمایا ہے۔آپ فرماتے ہیں : ’’ابو عاصم خشیش بن اصرم نے اپنی کتاب میں روایت کیاہے، یہ روایت ابو عمرو الطلمنکی نے اپنی کتاب ’’الأصول ‘‘ میں نقل کی ہے ؛ ابو عاصم کہتے ہیں : ہم سے احمد بن محمداور عبدالوارث بن ابراہیم نے بیان کیا ( وہ کہتے ہیں ) ہم سے سندی بن سلیمان الفارسی نے بیان کیا؛ ان سے عبد اللہ بن جعفر الرقی نے بیان کیا؛ وہ عبد الرحمن بن مالک بن مغول سے نقل کرتے ہیں : وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں : میں نے عامر شعبی سے کہا : ’’ آپ کو ان لوگوں سے کس چیز نے موڑا، جب کہ آپ انہی میں سے تھے، اور ان کے بڑے سردار تھے ؟ ‘‘ تو انہوں نے فرمایا: ’’ میں نے دیکھا کہ وہ نصوص کو ایسے کاٹ کر لیتے ہیں جس سے ان کا کوئی منہ سرا ہی نہیں ہوتا۔ پھر مجھ سے کہا : ’’ اے مالک ! اگر میں چاہوں کہ وہ اپنی گردنیں غلام بناکر میرے سامنے پیش کردیں، اور میرے گھر کو سونے سے بھر دیں، یا وہ میرے گھر کا حج کریں، اور میں جناب سید نا علی رضی اللہ عنہ پر ایک ہی جھوٹ بولوں، تو وہ ایسا کر گزریں گے۔ ‘‘ مگر اللہ کی قسم ! میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ ہر گز نہیں بولوں گا۔‘‘ اے مالک ! میں نے تمام بدعتی فرقوں کا مطالعہ کیا ہے، رافضہ سے بڑھ کر بیوقوف کسی کو نہیں پایا۔اگر یہ لوگ چوپائے ہوتے تو گدھے ہوتے؛ اور اگر پرندے میں ہوتے تو کوّے ہوتے۔ ‘‘ اے مالک ! یہ لوگ دین اسلام میں رغبت اور اللہ کی رضا مندی کے حصول اور اس کے خوف کی وجہ سے مسلمان نہیں بنے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر عذاب ہے۔انہوں نے اسلام پر سرکشی اور بغاوت کے لئے اسلام کا لبادہ اوڑھا۔ یہ چاہتے ہیں کہ دین اسلام کو ایسے بگاڑ دیں جیسے پولس بن یشوع (یہودی بادشاہ) نے عیسائیت کو بگاڑا تھا۔