کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 124
ثانیاً:… رافضیوں کے وہ عقائد جن میں وہ تمام اسلامی فرقوں اور گروہوں سے جدا اور الگ ہیں، ( وہ عقائد ) ان میں یہودیوں سے منتقل ہوئے ہیں۔ میں نے ان عقائد کا بغور مطالعہ کیا ؛ تو معلوم ہوا کہ یا تو یہ خالص یہودی عقائد ہیں، یا ان کی اصل یہودیوں سے لی گئی ہے۔ یہ بات ہم ان شاء اللہ یہوداور روافض کے عقائد میں تقابل کے دوران بیان کریں گے۔ (آگے تقابل آرہا ہے ) ثالثاً:… شیعہ اور سنی علماء کی تصریح کہ سب سے پہلے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کیا اور رجعت اور وصیت کا عقیدہ ایجاد کیا؛ وہ عبد اللہ بن سبا یہودی تھا۔ ہم اس سے پہلے اشعری قمی ؛کشی ؛ نو بختی ؛ اور مامقانی کی عبارتوں سے نصوص نقل کر چکے ہیں ؛ جن میں اس بات کا اعتراف ہے کہ سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وصی ہونے؛ اور ان کی امامت کے فرض ہونے کے عقیدہ کاایجاد کرنے والا عبد اللہ بن سبا تھا۔ اسی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کیا، اور آپ کے مخالفین سے براء ت کااظہار کیا۔ شہرستانی نے ذکر کیا ہے کہ ’’ابن سبا وہ پہلا آدمی ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے امام ہونے کا قول ایجاد کیا اور اسی سے غالیوں کی مختلف اصناف پھوٹیں۔‘‘ آپ سبائیت کے متعلق بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ یہ پہلا فرقہ ہے جس نے توقف، رجعت اور غیبت کا عقیدہ بنایا۔ اوریہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد ائمہ میں اللہ تعالیٰ کے ایک جزء کے تناسخ ہوجانے کا کہنے لگے۔‘‘[1] مقریزی کاکہنا ہے کہ : ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ابن سبا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے وصی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا قول ایجاد کیا۔ اور ان کے مرنے کے بعد دوبارہ ان کا اس دنیا کی زندگی میں لوٹ کر آنے کا کہنے لگا۔‘‘[2] جب ہم یہ بات جان گئے کہ یہ عقائد (جن کے بارے میں علماء کرام نے تائید و تاکید کی ہے کہ ان کی پہلی بنیاد (جڑ)ابن سبا یہودی ہے ) ؛ تو ہمیں اس سے یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ ان رافضی عقائد میں کتنا وزن ہے ؟ بلکہ یہی وہ اساس ہے جس پر رافضیوں نے اپنے عقائد کی بنیاد رکھی ہے۔ اور دوسری بات جو معلوم ہوتی ہے وہ یہ کہ رافضیوں کی ایجاد میں یہودیوں کا بڑا اہم اور مرکزی کردار ہے۔ چہارم : عبد اللہ بن سبا کی اپنے متعلق صراحت کہ اس نے وصیت کا عقیدہ تورات سے لیا ہے۔ بغدادی نے شعبی [3]
[1] محمد بن ادریس بن المنذر الحنظلی ‘ أبو حاتم ‘الحافظ الکبیر ‘ قال الخطیب : کان أحد الأئمۃ الحفاظ الثبات۔ حفاظ اور ثبات ائمہ اسلام میں سے ایک تھے؛ علم میں بڑے مشہور تھے ‘ آپ کی فضیلتوں کا ہمیشہ تذکرہ کیا جاتا ہے۔ ۲۷۷ ہجری میں انتقال ہوا آپ کی پیدائش ۱۹۵ ہجری میں ہوئی تھی۔ تہذیب التہذیب (۹/ ۴۰)۔ [2] حرملۃ بن یحی بن عبد اللّٰه بن حرملۃ بن عمران التجیبی ‘ أبو حفص المصری ‘ ۱۶۶ ہجری میں پیدا ہوئے ؛ اور ۲۴۴ ہجری میں وفات پائی ؛تہذیب التہذیب (۴؍۲۲۹)۔ [3] شریک بن عبد اللّٰه بن ابو شریک نخعی ؛ عبد اللّٰه الکوفی القاضی ؛ ۹۰ ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۷۷ ہجری میں وفات پائی؛ تہذیب التہذیب (۴/ ۳۳۵)۔ [4] ابو معاویہ ؛ محمد بن خازم تمیمی السعدی ؛ مولاہم ‘ ابو معاویہ الضریر الکوفی ؛ امام نسائی نے انہیں ثقہ کہا ہے : ۱۱۳ ہجری میں انتقال ہوا۔ تہذیب التہذیب (۹/ ۱۹۲)۔ [5] منہاج السنۃ النبویۃ (۱/ ۵۹-۶۰)۔