کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 123
بڑھ کر جھوٹے ہیں۔ اس بناپر انہوں نے روافض سے احادیث روایت نہیں کی؛ بلکہ ہمیشہ عوام الناس کو ان کے جھوٹ سے خبر دار کرتے رہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ نقل، روایت اور اسناد کے ماہرین علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رافضی سب سے بڑھ کر جھوٹے لوگ ہیں۔ اور ان میں جھوٹ کی لت بہت پرانی ہے۔ اس لیے ائمہ اسلام کثرت سے جھوٹ کو ان کے امتیازی وصف کے طور پر جانتے تھے۔
امام ابو حاتم الرازی[1] فرماتے ہیں : ’’میں نے یونس بن عبد الاعلیٰ سے سنا؛وہ کہہ رہے تھے: اشہب بن عبد العزیز نے کہا : امام مالک سے رافضیوں کے متعلق سوال کیا گیا ؛ توآپ نے فرمایا: ’’ ان سے حدیث نہ روایت کرنا اور نہ ہی ان سے بات کرنا ؛ اس لیے کہ یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔‘‘
ابو حاتم کہتے ہیں : ہم سے حرملہ[2] نے بیان کیا ؛ وہ کہتے ہیں : میں نے سنا (امام ) شافعی فرمارہے تھے: ’’میں نہیں جانتا کہ رافضیوں سے بڑھ کر کوئی جھوٹی گواہی دینے والا ہو۔
مومل بن اہاب کہتے ہیں :’’ میں نے یزید بن ہارون کو کہتے سنا کہ : ’’ہر بدعتی سے حدیث لکھی جاسکتی ہے، اگروہ اپنے بدعت کی دعوت دینے والا نہ ہو؛ سوائے رافضہ کے۔ اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ ‘‘
محمد بن سعید اصفہانی کہتے ہیں : میں نے امام شریک [3]سے سنا وہ کہہ رہے تھے:
’’ میں جس انسان سے بھی ملتا ہوں اس سے علم کی بات لے لیتاہوں،سوائے رافضیوں کے ؛ اس لیے کہ وہ خود ہی جھوٹی حدیثیں گھڑتے ہیں، اورپھر انہیں دین بنالیتے ہیں۔ ‘‘
ابو معاویہ[4] کہتے ہیں : میں نے اعمش سے سنا ہے، وہ کہہ رہے تھے کہ :
’’ میں نے لوگوں کو انہیں جھوٹا کہتے ہوئے ہی پایا ہے۔ ‘‘[5]
[1] الخوارج والشیعۃ ص ۱۷۰- ۱۷۱۔
[2] العقیدۃ والشریعۃ في الإسلام ص ۲۰۵۔