کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 122
بے شک وہی اس کا بانی ہے ؛ یقیناً اس انسان کی بنیاد یہودی تھی، یہ ایرانی المرجع ہونے سے زیادہ قریب تر ہے۔ ‘‘[1]
جب کہ ایک اور مستشرق اوگنوس گولڈ ٹہیسر کی رائے ہے کہ یقینا رافضیوں کے ہاں مہدیت کی سوچ ؛ اور رجعت کا عقیدہ یہودیت او رعیسائیت سے متاثر ہونے کی وجہ سے ہے۔ اور بے شک حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو عبد اللہ بن سبا یہودی کی ایجاد ہے۔ وہ کہتا ہے :
’’ مہدیت کی سوچ ؛ جس کی وجہ سے امامت کا نظریہ ایجاد کرنا پڑا، اور جس کے اہم ترین عقائد میں سے رجعت (کا عقیدہ ہے )یہ بہت مناسب ہے کہ ہم ان سب کو (جیسا کہ ہماری تحقیق ہے)یہودی اور عیسائی اثرات کی طرف منسوب کریں۔ جیساکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت میں فنا ہونے کا عقیدہ جوکہ ابتدا میں عبد اللہ بن سبا یہودی کی ایجاد ہے؛ ایسے خالص نئے ’’سامی ‘‘ معاشرہ میں پیدا ہوا (اور پروان چڑھا ) جس میں ابھی تک یہ آراء و افکار سرائیت نہیں کر پائے تھے۔ ‘‘[2]
یہ تمام اہل سنت، شیعہ اور مستشرق علماء کے اقوال اس بات کی تائید و تاکید کرتے ہیں کہ :
’’ رافضیت کی اصل یہودیت سے ماخوذ ہے، اور اس کا ایجاد کنندہ اور اس بدعت کو پیدا کرنے والا عبد اللہ بن سبا یہودی ہے۔ رافضیت کے یہودیت سے ماخوذ ہونے پر کئی ایک دلائل اور بھی ہیں۔ (ان میں سے) ‘‘
اول:… وہ عقائد جن میں رافضی اسلام کی طرف منسوب باقی سارے فرقوں سے جدا ہیں، جیسا کہ وصیت کا عقیدہ، اور رجعت، بداء، اور تقیہ ؛ اور جس کو وہ اپنے ائمہ کی شان میں غلو سے تعبیر کرتے ہیں، ان کی اسلام میں کوئی اصل نہیں ہے۔ بلکہ کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؛ اور اجماع امت اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ عقائد باطل ہیں، اور اسلام ان سے بری ہے۔ جیسا کہ ان عقائد پر رد کرتے ہوئے عنقریب ہم واضح کریں گے۔ ان شاء اللہ!
رہی یہ بات کہ رافضی اپنے عقائد کے صحیح ہونے پر جن دلائل سے استدلال کرتے ہیں وہ دو حالتوں سے خالی نہیں ہیں :
۱۔یا تو جس دلیل سے وہ استدلال کررہے ہیں وہ صحیح ہوگی۔ایسی صورت میں اس دلیل میں ان کے لیے کوئی حجت نہیں ہے۔ (بلکہ وہ اسے موڑتوڑ کر اپنے مطلب کی بات نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔)
۲۔ یا تووہ دلیل ہی من گھڑت ہوگی جس سے استدلال کرناہی صحیح نہیں۔ ان کے دلائل اکثر طور پر ایسے ہی ہوتے ہیں، اس لیے کہ جب انہوں نے اپنے عقائد پر دلیل کے لیے شریعت میں کچھ بھی نہ پایا تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹوں کی زبانی حدیثیں گھڑنی شروع کردیں تاکہ ان سے اپنے فاسد عقائد کے دلائل پیدا کرسکیں۔
اسی لیے یہ بات اہل علم کے درمیان مشہور ومعروف رہی ہے کہ رافضی اسلام کی طرف منسوب فرقوں میں سب سے
[1] رجال الکشی ص: ۷۱۔
[2] ’’ المقالات و الفرق ‘‘ ۲۱-۲۲۔
[3] ’’ فرق الشیعۃ‘‘ص ۲۲۔
[4] ’’ تنقیح المقال ‘‘ ۲/ ۱۸۴۔