کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 118
ہوئے فتنہ کو بیان کیا جائے گا۔
اس خبیث یہودی نے سادہ لوح مسلمان عوام الناس کو (اسلام کے لبادہ میں ) بعض یہودی افکار و خیالات کی دعوت دی، جس سے بہت سے لوگ دھوکے میں آگئے۔ اس نے اپنی اس دعوت کو اہل بیت سے محبت اور ان سے دوستی اور ان کے دشمنوں سے اظہار ِ براء ت کے غلاف میں پیش کیا۔ اس وجہ سے ایسے دیہاتی عوام اور نئے مسلمان دھوکے میں آگئے، جن کے دلوں میں اسلام داخل نہیں ہوا تھا۔ یہاں تک کہ یہ لوگ ایک دینی فرقہ بن گئے جن کا عقیدہ صحیح اسلامی عقیدہ کے سراسر خلاف تھا۔ جن کے افکار اور نظریات کی اصل بنیاد یہودی مذہب پر تھی۔یہ فرقہ اپنے مؤسس اور ایجاد کندہ عبد اللہ بن سبا کی طرف منسوب ہوا۔ اس فرقہ پر ’’سبائیت ‘‘ کا اطلاق ہو ا جس سے رافضی فرقہ نکلا؛ جن کے اصول و عقائد اور مبادیات بالکل ایک ہی تھے۔ جو ابن سبا یہودی کے پیش کردہ افکار اور نظریات سے متاثر تھے۔ اسی وجہ سے یہ بات علماء ( شیعہ اوراہل سنت ) کے درمیان ہمیشہ مشہور رہی کہ عبد اللہ بن سبا پہلا شخص ہے جس نے رافضیت کی بنیاد رکھی ؛ اور یہ کہ رافضیت کی اصل جڑیں یہودیت سے نکلتی ہیں۔
مجموع الفتاویٰ میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فرمان ہے :
’’اہل علم نے یہ بات ذکر کی ہے کہ رافضیت کی ابتدا عبد اللہ بن سبا زندیق سے ہوئی۔ سو اس نے اسلام کا اظہار کیا اور یہودیت کو چھپائے رکھا۔ اسلام کو مٹانے کی کوشش کی۔ جس طرح پولس عیسائی نے - جو کہ یہودی تھا -عیسائی مذہب کو مٹانے کی کوشش کی۔‘‘[1]
اور ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں :
’’ وہ انسان جس نے رافضیت کی ابتدا کی، وہ ایک یہودی تھا جو اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھا۔ اور جاہل لوگوں میں اس نے اپنی مکاریاں پھیلائیں۔ جن کی وجہ سے ایمان کے اصولوں میں قدح کرتا تھا۔ اس لیے رافضیت، منافقت اور زندیقیت کے بڑے دروازوں میں سے ایک تھی۔ ‘‘[2]
نیز آپ فرماتے ہیں :
’’ رافضیت کی اصل (جڑ) منافقین اور زندیقوں سے نکلتی ہے۔ اسے ابن سبا زندیق نے ایجاد کیا ؛ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں، ان کی امامت اور اس کے بارے میں واضح نصوص ہونے کے دعویٰ سے غلو کا اظہار کرنے لگا، اور ان کے معصوم ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس لیے جب اس کی بنیاد ہی نفاق پر تھی تو بعض سلف رحمہ اللہ نے فرمایا : ’’حضرت ابو بکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے، اور ان سے عداوت نفاق ہے۔ ‘‘اور بنی ہاشم سے محبت ایمان ہے، اور ان سے بغض نفاق ہے۔ ‘‘[3]
[1] تاریخ الأدب العربی ؛ ص ۲۱۵؛ بواسطۃ مرتضی عسکری : عبد اللّٰه بن سبا و أساطیر أخری ۱/ ۶۱۔