کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 109
’’ اور ان لوگوں میں سب سے مشہور جو لوگوں کو باور کراتے تھے کہ وہ اسلام لائے ہیں، تاکہ لوگوں کواسلام سے نکال سکیں ؛ (ان میں ) ایک دھوکا باز اور مکار انسان صنعاء کے یہود میں سے ایک خبیث یہودی تھا، جسے عبداللہ بن سبا کہا جاتا تھا۔ اور شیعہ فرقوں میں اس کے ہمنوا سبائیت کے نام سے جانے جاتے تھے۔‘‘[1]
سبائیت کا غلو اور حضرت علی کے متعلق ان کے اس دعویٰ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رب ہیں، کا ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں :
’’اس گمراہی کا بیج بونے والا ؛ اور اس معاملہ کو اٹھانے والا عبد اللہ بن سبا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے بلایا تھا تاکہ اسے بہت سخت عذاب دیں لیکن وہ بد بخت ہر وقت بہت ہی چوکنا رہتا تھا،اس لیے وہ یہ علاقہ ہی چھوڑ کر بھاگ گیا۔‘‘[2]
۳۳۔عبد الرحمن بدوی:
انہوں نے اپنی کتاب ’’ مذاہب اسلامیین ‘‘میں عبد اللہ بن سبا کے مسئلہ کا مناقشہ کیا ہے۔ انہوں نے اس عنوان سے :
(( کیف وصل التأثیر الیہودي والمسیحي إلی الإسلام۔))
’’اسلام تک یہودی اور عیسائی اثرات کیسے پہنچے۔ ‘‘
میں وہ اقوال ذکر کیے ہیں، جو علامہ طبری اور دوسرے مؤرخین نے عبد اللہ بن سبا کے بارے میں ذکر کیے ہیں۔ پھر وہ کہتے ہیں : ان مواقع سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ :
۱۔ بے شک عبد اللہ بن سبا ہی اصل میں ابن سوداء بھی ہے کیونکہ اس کی ماں سوداء ( رنگ میں کالی ) ہے۔
۲۔ اور یہ کہ وہ اہل صنعاء کا یہودی تھا۔
۳۔ اور یہ کہ اس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں اسلام قبول کیا تھا۔
۴۔ اور بے شک یہی وہ شخص ہے جس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف فتنہ پیدا کیا، اور مصر، عراق، شام، اور حجاز میں گھوم کر لوگوں کو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے خلاف ابھارتا رہا۔
۵۔ بے شک یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی ہونے کا کہا؛ اور یہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ زمین پر دوبارہ لوٹ کر آئیں گے۔پھر انہوں وجود ِ ابن سبا کے منکرین مستشرقین پر رد کیاہے۔اس کے بعد سبائیوں کے عقائدکے بیان میں ؛ اس عنوان کے تحت: ’’ماہي مبادی السبئیۃ‘‘ … سبائی فرقہ کے مبادیات کیا ہیں ؟ کہا ہے : ’’تو اس طرح عبد اللہ بن سبا سیاسی تبدیلیوں میں بڑا اہم اور مضبوط
[1] لسان المیزان : ۳/۲۹۰۔
[2] لوامع الأنوار ۱/۸۰۔
[3] مختصر التحفۃ الاثنا عشریۃ ص ۱۰۔
[4] الأعلام ۴/ ۸۸۔