کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 90
[2]… ترنم و لہجہ قرآن کے وقار و جلال اور اس کے ادب و خشوع کے خلاف نہ ہو پس بعض لہجات قرآنی شان کے لائق نہیں اور وہ ایسے مستی والے لہجات ہیں جو خشوع ، خشیت اور عبرت حاصل کرنے سے دور کرے بلکہ سامع کے لیے تفریح اور رقص کا سامان پیدا کرے جبکہ ان کے مقابلہ میں ایسے لب و لہجات اور انداز موجود ہیں جن سے خشیت اور خشوع پیدا ہوتا ہے اور وہ مقام قرآن کے مناسب ہی خشوع و خضوع اور وعظ و نصیحت کا سامان پیدا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿أَلَمْ یَأْن لِلَّذِیْنَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُہُمْ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ﴾ (الحدید: 16) ’’ کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور اترتے ہوئے حق سے نرم ہو جائیں ۔‘‘ اور اللہ سبحانہ نے فرمایا: ﴿لَوْ أَنزَلْنَا ہَذَا الْقُرْآنَ عَلَی جَبَلٍ لَّرَأَیْتَہُ خَاشِعاً مُّتَصَدِّعاً مِّنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ وَتِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُونَ،﴾ (الحشر: 21) ’’اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو تم دیکھتے کہ خوف الٰہی سے وہ پست ہو کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا، ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں