کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 88
نہیں۔[1] اس سے زائد امور میں اختلاف ہے کہ مختلف لہجات اور قانون ِ ترنم کی روشنی میں کیا آواز کو قرآنی ترنم کا روپ ورنگ دیا جاسکتا ہے؟ پس امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب،[2] اور امام شافعی اور ان کے اصحاب [3] اس کی اجازت دیتے ہیں بلکہ فورانی [4] کہتے ہیں شافعیہ کے ہاں یہ مستحب ہے اس کی اجازت کی طرف ابن مبارک ، نضر بن شمیل، اور عطارحمہم اللہ بھی ہیں محمد بن نصر کہتے ہیں: ابن جریج نے کہا میں نے عطاء سے ترنم کے ساتھ قرات کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ۔ [5] اور اس کی کراہت کا قول امام مالک ،امام احمد کی ایک روایت ، سعید بن مسیب سعید بن جبیر، قاسم بن محمد، حسن بصری ، ابن سیرین اور نخعی کا ہے اور یہی قول انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اور اسی قول کو ابن بطال ،[6] ماوردی،[7] بنذنیجی[8] اور شافعیہ میں سے غزالی عیاض[9] اور قرطبی[10] نے مالکیہ سے نقل کیا ہے اور………………
[1] فتح الباری:9/72 ،التبّیان امام نووی:ص 51. [2] فتح الباری:9/72. [3] السنۃ بغوی: 4/487، فتح الباری 9/72. [4] عبدالرحمان بن محمد بن احمد بن فوران ابو قاسم فورانی مروزی (طبقات شافعیۃکبری، سبکی 5/109). [5] مختصر قیام اللیل: ص 85،باب الترجیع فی القراء ۃ. [6] ابوالحسن علی بن خلف بن بطال قرطبی مالکی ت 444،ص ترتیب المدارک: 8/160. [7] علی بن محمد بن حبیب ابوحسن ماوردی (طبقات شافعیۃ کبری ، سبکی:5/268). [8] حسن بن عبداللہ بن یحییٰ ابو علی ت ،425 طبقات شافعیۃ کبری ، سبکی:5/305. [9] عیاض بن موسیٰ ابو فضل یحصبی (الدیباج المذھب 2/46). [10] صاحب تفسیر محمد بن احمد بن ابوبکر بن فرج انصاری اندلسی ، قرطبی (الدیباج المذھب 2/308).