کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 85
رہے ہیں تو میں اور زیادہ خوبصورتی سے پڑھتا۔ اور یہ یقینا طبعی طور پر کچھ زائد تکلف کے ساتھ ہوتا جو آپ نے سماعت فرمایا۔ [1]
[1] ابتدا ئی طالب علم اس محنت ومشقت کا زیادہ ضرورت مند ہے وہ اگر اس میں مشق و مشقت کرتا رہے گا تو ترنم اور خوبصورتی اس کی قراء ت میں آسان ہو جائے گی اور اسمیں حرج بھی نہیں تاکہ وہ اسمیں متقن ہو جائے جب وہ اسمیں ماہر ہو جائے گا تو تجوید و ترنم اس کی ایسی عادت بنے گی کہ تکلف ختم ہو جائے گا۔ آپ بعض اہل حدر کو سنیں گے کہ وہ محرابوں کی ایسی رونق ہوئے ہیں کہ دل دھل جاتے ہیں کس قدر ان کی آواز، لہجہ اور اتار چڑھاؤ میں حسن ہوتا ہے کہ تکلف کا احساس بھی نہیں ہوتا کیونکہ وہ ماہر فن ہے جبکہ اس کے مقابلہ میں بعض کی قرا ء ت سامع کے لیے تھکاوٹ کا باعث ہوتی ہے کیونکہ وہ اتقان و مہارت کی نعمت سے محروم ہے.