کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 83
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کی کیفیت کو بیان کیا ہے، میں نے معاویہ سے کہا[1] ان کی ترجیع (لوٹانے) کی کیفیت کیا تھی؟ تو انہوں نے کہا ء ا ء ا ء ا تین مرتبہ۔[2] بعض علماء کا خیا ل ہے [3] کہ آپ کی آواز کی یہ کیفیت سواری کی حرکت کی وجہ سے تھی جیسا ایک سوار شخص کی با آواز بلندکی صورت میں آواز دب جاتی ہے اور کٹ جاتی ہے اس احتمال کی بنا پہ اس کو دلیل نہیں بنایا جاسکتا۔ قلتُ:… احتمال کی یہ قسم کس قدر تکلف و تعجب والی ہے اور اس احتمال کی طرف لپکنے کی ضرورت ہی کیا ہے جب دوسری نصوص سے تغنی و ترنم کے ساتھ قرآن کی قراءت کی مشروعیت ثابت ہے اور دلائل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل کو بیان کرتے ہیں۔ ترجیع:… خوبصورت آواز ترنم کا نام ہے یا اس کی شکلوں میں سے ایک شکل ہے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے جو عنقریب آئے گی[4] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’…… میرے بعد ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن کو گانے اور نوحہ کی طرز پہ پڑھیں گے۔ ‘‘ تو یہ ترجیع حرام اور وہ ترجیع جائز ہے ۔ اور ترجیع سے غناء یعنی ترنم کی دلیل خود راوی (معاویہ بن قرۃ) کی مراد ہے ، اگر لوگوں کے جمع ہونے کا ڈرنہ ہوتا تو میں اسی لہجہ میں قرآن پڑھتا۔ [5] اسی طرح اس کی دلیل اُم ھانی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ۔ میں نے اپنے بستر پہ سوتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت سنی تو آپ ترجیع فرمارہے تھے یعنی آواز کو ہلاکر پڑھ رہے
[1] قائل شعبہ ہیں جو کہ راوی ہیں. [2] بخاری: کتاب التوحید 8/213فتح الباری 9/92 یہ حدیث فضائل القرآن میں بھی ہے. [3] وہ امام قرطبی ہیں جیسا کہ التذکار: ص120 میں ہے. [4] باب القراۃ بالالحان. [5] الا ٔمر بالمعروف خلال:ص173 ،فتح الباری:9/92.