کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 81
ہوگئیں ، صبح ان کو کسی نے بتایا تو انہوں نے کہا اگر مجھے اس کا علم ہوتا تو میں اور بھی خوبصورت پڑھتا۔[1] اور ایک روایت میں ہے: اگر مجھے پتہ چل جاتا تو میں اور شوق سے پڑھتا ۔ [2] المزامیر:… مزمارکی جمع ہے اور ان کی خوبصورت آواز اور نغمہ مٹھاس کو آپ نے مزمار (بانسری) کے ساتھ تشبیہ دی،[3] اور آل داؤد سے مراد یہاں خود داؤد علیہ السلام ہیں اور آل یہاں بطور تلازم کے ہے۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو آوازِ تلاوت، حسنِ ادا اور خوبصورت لہجہ میں کمال عطا کیا گیا تھا ، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو داؤد علیہ السلام کے حال کے ساتھ تشبیہ دی اور داؤد علیہ السلام کو تو اس میدان میں بہت ہی عجیب ملکہ نصیب ہوا تھا ۔ [4] ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے متعلق ابن اَبی داؤدنے ابو عثمان نہدی[5] سے نقل کیا ہے وہ کہتے ہیں میں ابوموسیٰ اشعری کے گھر داخل ہوا میں نے کبھی آلات موسیقی ، گٹار (باجہ) وغیرہ کی اور بانسری بجانے والے کی آواز بھی ایسی نہیں سنی ۔ [6] ابو عبید نے ان الفا ظ کے ساتھ روایت کیا ہے: ابو موسیٰ ہمیں نماز پڑھاتے تھے ، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ان جیسی خوبصورت آواز کسی ساز و طبلہ ، سارنگی و بانسری کی بھی نہیں ہے۔[7] اور یہی وجہ ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب ابو موسیٰ کو دیکھتے تو فرماتے: اے ابو موسیٰ !ہمیں
[1] حافظ ابن حجر کہتے ہیں: ابن سعد نے اس کو انس رضی اللہ عنہ سے علیٰ شرط مسلم روایت کیا۔ (فتح الباری:9/93)، طبقات ابن سعد:4/108. [2] فضائل القرآن ابو عبید ق 6۱ نسخہ الٔمانیا ۔ التذکار للقرطبی ص117. [3] النہایہ ابن اثیر: 2/312. [4] اس کا بیان باب القراء ۃ بالحان میں آرہا ہے. [5] عبدالرحمن بن مل. [6] فضائل القرآن ابن کثیر:ص 35،طبقات ابن سعد:4/108. [7] فضائل القرآن ابوعبید۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں اس کی سند صحیح ہے جو کہ حلیۃ ابی نعیم میں ہے۔ دیکھیے (حلیۃ الأولیاء: 1/258) (مختصر).