کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 80
شکل پہ تلاوت کرے جیسے وہ نازل ہوا تو ابن اُم عبدکی قرا ت پہ پڑھے۔ ‘‘[1] یہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا لقب ہے اور آپ اتقان قرا ت ، حسن صوت اور قوت تاثیر میں اپنی مثال آپ تھے ۔کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ان کی قرات کا آپ پہ کس قدر اثر ہوا کہ آپ کی آنکھیں بہہ پڑیں اور آپ نے ابوموسیٰ اشعری عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ کی تعریف میں ان سے کہا:’’اے ابو موسیٰ تجھے تو آل داؤد علیہ السلام کے مزامیر میں سے مزمارعطا کر دیا گیا ہے۔‘‘[2] مسلم میں ہے آپ نے ان سے فرمایا: ’’ کاش کل رات تم مجھ دیکھتے جب میں تمہاری قراءت سن رہا تھا بیشک تجھے تو آل داؤد کے مزامیر سے مزمار دیا گیا ہے۔‘‘ [3] ایک روایت میں ہے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اگر مجھے اس بات کا علم ہو تا کہ آپ میری قراءت کو سماعت فرما رہے ہیں تو میں اور زیادہ خوب صورتی سے پڑھتا ۔ [4] ابو لیلیٰ کی روایت میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور عائشہ رضی اللہ عنہا دونوں گزرے تو ابو موسیٰ اپنے گھر میں تلاوت کر رہے تھے۔ وہ کھڑے ہوکر تلاوت سنتے رہے اور پھر چل دیے ، صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’اے ابو موسیٰ کل رات میں گزرا کاش تو میرے کھڑے ہو کر تلاوت سننے کو دیکھ لیتا تجھے بیشک آل داؤد علیہ السلام کے مزامیرمیں سے مزمار دیا گیا ہے‘‘ تو ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا اگر مجھے اس بات کا علم ہوتا کہ آپ میری قرا ت سن رہے ہیں تو میں اور زیادہ خوبصورت پڑھتا۔ [5] انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ابوموسیٰ نے رات کا قیام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے ان کی قرا ت سنی اور وہ بڑی شیریں آواز والے تھے تو سننے کے لیے کھڑی
[1] مقدمہ ابن ماجہ: 1/49، مسند احمد: من مواضع عن عمر بن خطاب 1/265 تحقیق احمد شاکر. [2] فتح الباری:9/92. [3] صحیح مسلم:ص 546 ۔ مزمار کی وضاحت آگے آرہی ہے (مترجم). [4] بقی بن مخلد نے اس کو روایت کیا ہے (دیکھیے فضائل القرآن ابن کثیر:ص 35). [5] مسند ابی یعلی:266 اور7/ 134-135،شرح السنۃ بغوی: 4/492.