کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 79
سے گزرے تو ہم ان کے پیچھے چل پڑے حتی کہ وہ جس گھر میں داخل ہوئے ہم بھی ہوگئے تو بوسیدہ سے لباس میں ملبوس آدمی اور پرانا ساگھر، ہم نے ان کا نسب پوچھا تو جواب ملا: کمائی کے تاجر۔ پس میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے’’جو قرآن کو خوبصورتی کے ساتھ نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ پس میں نے ابن ابی ملیکہ سے کہا یعنی ان سے راوی عبدالجبار بن ورد نے پوچھا: اے ابو محمد کیا خیال ہے اگر کوئی شخص خوبصورت آواز والا نہ ہو تو؟ انہوں نے کہا بقدر استطاعت اس کو اچھا پڑھے۔[1] پس اس حدیث میں خود راوی سے (یتغنی) کی تفسیر حسن صوت سے کی گئی ہے۔ اور اسی (تغنی کا معنی حسن صوت ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے خوبصورت آوازوں اور ترنم والے صحابہ کی مدح و تعریف کرنابھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس کیفیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے اس فعل پر ان کی تعریف کی ان میں سے ، عبداللہ بن مسعودہذلی رضی اللہ عنہ ہیں ۔آپ نے ان سے قراءت کا مطالبہ کیا کہ وہ آپ کو سنائیں تو انھوں نے آپ سے کہا: کیا میں آپ پر قرا ت کروں جبکہ آپ پہ قرآن نازل ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’ مجھے پسند ہے کہ میں اپنے علاوہ کسی اور سے سنوں‘‘ تو انہوں نے سورۃ نساء کی تلاوت کی جب یہاں پہنچے۔ ﴿فَکَیْفَ اِذَاجِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَہِیْدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلیٰ ہٰؤُلاَئِ شَہِیْداً﴾ ’’پس کیا حال ہو گا جس وقت کہ ہرامت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے۔‘‘ تو آپ نے فرمایا:’’ بس اتنا کافی ہے‘‘ابن مسعود کہتے ہیں میں آپ کی طرف متوجہ ہوا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔ متفق علیہ [2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے آپ نے فرمایا: ’’ جو چاہتا ہے کہ قرآن مجید کو اس کی اصلی
[1] ابوداؤد:2/74. [2] البخاری:9/85 ، مسلم:551.