کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 76
اور استغنا معنوی کے مطابق ترنم کا معنی مراد ہو سکتا ہے کیونکہ ترنم قرآن کے ساتھ ترنم شیطان سے بے پرواہی ہے۔ الف:… یہی معنی سیاقِ حدیث کے زیادہ مناسب ہے۔ ب:… عبدالاعلیٰ کی معمر عن ابن شھاب روایت ہے جس کے الفاظ یہ ہیں ’’ اللہ تعالیٰ نے جس قدر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ترنم قرآن کی اجازت دی کسی اور شے کی نہیں دی ، طبری رحمہ اللہ نے اس کو روایت کیا ہے[1] اور عبدالرزاق کی معمر سے روایت ہے، … جس قدر خوبصورت آواز کے ساتھ ترنم قرآن کی اجازت دی۔[2] اورصحیح مسلم میں محمد بن ابراہیم تمیمی عن ابی مسلمہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: جس قدر باآواز بلند خوبصورت آواز سے ترنم قرآن کی اجازت دی[3] ابوداؤداورطحاوی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاذکرہے۔ ج:… فضالہ بن عبید کی حدیث میں اللہ تعالیٰ کے اس شخص کے قرآن سننے کا ذکر ہے جو خوبصورت آواز سے پڑھتا ہے۔ اس حدیث کے الفاظ کسی اور معنی کے متحمل نہیں پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ لائق اور مستحق ہیں ۔ [4] د:… نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ترنم قرآن اور خوبصورت آواز سے قرآن پڑھنے کی ترغیب بھی اس بات کی دلیل ہے ان احادیث میں سے برا بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے رسول
[1] فتح الباری:9/71. [2] فتح الباری میں اس طرح ہے۔ ( 9/71) مصنف میں ہے (2/482) عبدالرزاق عن معمر عن عاصم بن اَبی النجود عن برابن عاز ب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے خوبصورت آواز والے کو اس کی اجازت دی ہے۔ فرماتے ہیں: میرا خیال ہے ترنم قرآن کی. [3] مسلم:ص 545. [4] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اسی لیے حدیث فضالہ سے اس معنی کی تائید کی ہے۔ (فضائل القرآن ص31).