کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 69
خوب جان لیجیے کہ ترتیل واجب ہے جبکہ تحقیق اس کا افضل ترین مرتبہ ہے اور یہ صرف تدبر کے لیے ہی نہیں بلکہ عجمی شخص جو معانی قرآن کو نہیں جانتا اس کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ ترتیل کے ساتھ پڑھنا اس پر بھی واجب ہے کیونکہ یہ کلام اللہ کی عزت و توقیر کے زیادہ قریب اور تاثیر قلبی کے لیے زیادہ مؤثر ہے۔ [1] حافظ ابن قیم فرماتے ہیں: اس مسئلہ میں صحیح بات یہ کہی جائے کہ: ترتیل و تدبر کے ساتھ قراءت کا ثواب قدر و منزلت کے اعتبار سے زیادہ ہے جبکہ کثرت قراءت کا ثواب تعداد کے اعتبار سے زیادہ ہے پس پہلا شخص اس آدمی کی طرح ہے جو ایک قیمتی جوہر صدقہ کرے یا ایک انتہائی قیمتی غلام آزاد کرے اور دوسرا اس شخص کی طرح ہے جو بہت سے دراہم صدقہ کرے اور کم قیمت والے کئی غلام آزاد کرے۔[2] البتہ نماز تراویح جماعت کے ساتھ مسجد میں ہو تو توسط ہی زیادہ مناسب ہے جبکہ حدر سوائے متقن اور ماہر کے جو غلطی نہ کرے اور نہ اٹکے کسی کے مناسب نہیں ۔ کیونکہ بعض دفعہ یہ جلدی ایسے قاری کو بہت سے احکام سے محرومی کا باعث بنا سکتی ہے جو متقن نہ ہو ، اس موقع پر توسط و حدرکو فضیلت دینے کی ہماری وجہ یہ ہے کہ مقتدیوں پر تخفیف کا خیال کیا جائے وگرنہ کون سی ایسی وجہ ہے کہ جس نے سلف صالحین کو رکعات کی زیادتی اور قراءت کی کمی پہ مجبور کیا ؟ کیونکہ کثرت رکعات میں تخفیف ہے تاکہ نمازی ہر سلام کے بعد کچھ وقت آرام کریں ہاں البتہ طول قیام میں زیادہ آیات کی تلاوت مع تحقیق جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا خاصہ ہے،وہی افضل ہے۔
[1] احیاء علوم الدین غزالی:( 3/114 ) طبع لجنۃ نشر الثقافۃ الاسلامیہ مصر. [2] زادالمعاد:1/339.