کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 54
حدیث میں عورتوں کی امامت کے جواز کا بیان ہے اس کے ظاہر سے یہ وہم پیدا ہو سکتا ہے کہ گھر کے مردوں کو بھی امامت کروانے کی اجازت ہے کیونکہ آ پ کے فرمان (اہل دارہا) میں مؤذن ، غلام ، لونڈی اورگھر کی عورتیں شامل ہیں۔ یہی فہم ابوثور، مزنی اور طبری کا ہے جو کہ شاذ قول ہے۔ جمہور اہل علم اس کے مخالف ہیں۔ البتہ عورتوں کو عورت کا امامت کروانا بعض فقہ کے قول کے مطابق مشروع ہے البتہ وہ ان کے درمیان میں کھڑی ہو جیسا کہ ام المٰومنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے۔ اور بعض علماء کا خیا ل ہے یہ حکم منسوخ ہے۔[1] عورت کے لیے امامت اور جماعت کی اجازت نہیں اگر وہ جماعت کی خواہاں ہے اور فرضی نمازوں اور تراویح میں قرآن سننا چاہتی ہے تو (مسجدمیں) مردوں سے آخری صفوں میں شریک ہو ۔
[1] نصب الرایۃ زیلعی:2/30-33، التلخیص لابن حجر:1/43.