کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 50
عمر سے پہلے اپنی اولاد کو تعلیم دی جائے ۔ [1] جس نے چھوٹوں کی تعلیم کو ناپسند کیا ہے وہ اسی مقصد کے پیش نظر ہے کہ وہ اس کا متحمل اور اہل نہیں ہوتا ،اسے اس سے اکتاہٹ کا شکاربھی ہوسکتا ہے۔ اور کبھی نا سمجھی میں وہ قرآن کی اہانت (بے ادبی)بھی کر سکتا ہے۔ [2]
[1] المصنف:10/557، المطالب المعالیۃ:3/297. [2] باقی رہا مسئلہ جو کہ اکثر اہل ِعلم کے لیے باعث اشکال ہے کہ جو حدیث ابن عباس ہم نے اس باب کی ابتدا میں ذکر کی اور اس کو دلیل بنایا اس سے تو یہ وہم پیدا ہوتا ہے کہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ابن عباس کی عمر دس سال تھی جبکہ صحیح بخاری کتاب الصلاۃ میں ہے وہ حجۃ الوداع کے وقت سن بلوغت کو پہنچ گئے تھے اور آپ کی وفات کے وقت ان کی عمر تیرہ سال تھی جیسے عمرو بن فلاس کہتے ہیں تو اس کا جواب قاضی عیاض نے یوں دیا ہے کہ ان کا یہ کہنا ’’ میں دس سال کا تھا اس کا تعلق ان کے حفظ سے ہے نہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ، تو کلام میں تقدیم و تاخیر کے ساتھ عبارت یوں ہو گی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو میں دس سال کی عمر میں ہی محکم جمع کر چکا تھا۔ (دیکھیے فتح الباری: 9-84).