کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 44
جبریل امین علیہ السلام نے رب العالمین سے سماعًا حاصل کیا اور جبریل امین اللہ اور اس کے رسولوں اور نبیوں کے درمیان قاصد ہیں، قوت و امانت والے ہیں، وحی کو محفوظ و مضبوط کرنے والے ہیں ،نہ غلطی کرتے ہیں نہ خیانت پس کس قدر رافضیوں اور یہودیوں کی بری تہمت ہے جو جبریل کے پہلے دشمن ہیں حالانکہ وہ اہل خیانت اور تحریف وتبدیل کرنے والے ہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قرآن جبریل سے سیکھا اس کو اپنے دل میں محفوظ کیا اور اس کی قراءت میں اتقان پیدا کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قرآن پڑھایا اور آپ نہ بھولے یعنی جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ آپ کو پڑھائیں اور اس کی حفاظت و عصمت کا ذمہ اس نے خود لے لیامبادا کہ اس سے کوئی چیز ضائع کردی جائے یا بھلا دی جائے کہ دوبارہ یاد نہ ہو پس یہ اسی نوٹس کی ابتدا ہے کہ قرآن مجید کو حافظ ، ضابط اور متقن اشخاص سے سیکھنے کی بہت اہمیت ہے جنہوں نے اس کو متصل اسانیدکے ساتھ حاصل کیا ہے۔ فضائل القرآن میں امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں [1] مسروق سے روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور کہا میں تب سے ان سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا آپ نے فرمایا: ’’ قرآن مجید چار افراد سے پڑھو: عبداللہ بن مسعود ،سالم، معاذ، اور أبی بن کعب رضی اللہ عنہم پس ان مذکورین میں پہلے دونوں حضرات مہاجر ہیں۔ عبداللہ بن مسعودہذلی رضی اللہ عنہ کو حدیث میں ابن أم عبد کا لقب دیا گیا ہے۔ قراءت کی نسبت سے ان کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ وہ قرآن کو اس اصلی کیفیت پہ پڑھے جس پہ وہ نازل ہوا ہے تو وہ ابن أم عبد کی قراءت پہ پڑھے۔ [2] یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے قرآن مجیدکو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے مشافہتاً سنا اور اس کو خوب اتقان کے ساتھ سیکھا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ حسن صوت اور قوی تاثیر کے
[1] فتح الباری:9/46. [2] مسند احمد تحقیق احمد شاکر: حدیث نمبر 4255/4340 .