کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 42
ابن جزری نے واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک شخص استاد بدر الدین محمد بن بضخان[1] پہ قراءت کر رہا تھا اور استاد انتہائی محتاط آدمی تھے، یہ شخص ﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي ﴾ پہ وقف کر کے ، جمع کر رہا تھا اور اسی کلمہ پر مراتب مد کو مکمل کر رہا تھا تو استاد نے اس سے کہا: تجھ جیسا شخص اتناہی اہل ہو گا۔ [2] لہٰذا جو کوئی وقف کی رعایت کرتے ہوئے جمع کرے اسے چاہیے کہ وہ حسن ادا کا خیال کرے اور ترکیب سے بچے ، البتہ بعینہٖ قاری کی تقدیم میں ترتیب والتزام کا اہتمام کرنا ضروری نہیں اگرچہ مستحسن یہی ہے کہ جس کتاب سے حفظ کیا ہو اس کی ترتیب کا خیال رکھا جائے اور اس کے مضمون کے مطابق ہی پڑھا جائے۔
[1] محمد بن احمد بن بضخان بن عین الدولۃ ابو عبداللہ د مشقی ۔ شام کے قراء کے مشایخ کے شیخ ہیں دمشق کی جامع اموی میں قراء کرام ان کی طرف قصد کر تے تھے آپ کی فضیلت کے چرچے عام تھے۔ 743ھ میں فوت ہوئے ۔ (غایۃ النہایۃ، ترجمۃ نمبر: 2710 ). [2] النشر:2/204.