کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 40
بعض مشایخ جب تک طرق وروایات کی معرفت اور افراد قراء ات میں اتقان پیدا نہ ہوجاتا جمع کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ پس کمال ضریر[1] جو کہ امام شاطبی کے بہنوئی ہیں،نے جب ان پر قراء ات پڑھنے کا ارادہ کیا تو سبعہ قراء ات میں سے ہر ایک قراءت کو تین ختموں میں پڑھا جب وہ کسی قراءت کو پڑھنے لگتے جیسے ابن کثیر کی قراءت تو پہلے روایت بزّی میں ختم فرماتے پھر روایت قنبل میں ختم کرتے پھر بزی اور قنبل کو جمع کر کے ختم کرتے اس طرح انہوں نے انیس ختموں میں قراء ات کو مکمل کیا، جب صرف ابو الحارث کی روایت باقی رہ گئی تو کہتے ہیں: میں نے جب ان کی روایت پڑھنے کا ارادہ کیا تو آپ نے مجھے جمع کا حکم دیا اورابو الحارث کو دوری کے ساتھ جمع کر دیا ، جب سورۃ احقاف پہ پہنچا تو شیخ فوت ہوگئے رحمہ اللہ ۔ [2] (1) جمع کی کیفیت میں شیوخ کے مذاہب: پہلا مذہب: اہل بصرہ کا مذہب ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ قاری قرا ت شروع کرے جب ایسے کلمہ سے گزرے جہاں اصولی یا فَرشی[3] اختلاف ہو تو اس اکیلے کلمہ کو لوٹا دے تا کہ اختلاف مکمل ہو جائے پھر وہ کلمۃ اگر جائز الوقف ہوتو وقف کر کے ما بعد سے ابتدا کرے ورنہ آخری وجہ کے ساتھ وصل کرتے ہوئے مقام وقف تک پہنچے اور وقف کرے اور اگر اختلاف دو کلموں سے تعلق رکھتا ہو جیسے مد منفصل اور سکتہ والے دو کلموں کا اختلاف تو دوسرے کلمہ پہ وقف کرے اور اختلاف مکمل کرے پھر مابعد کی طرف منتقل ہو جائے۔ اس کو جمع حرفی کہتے ہیں۔[4]
[1] ان کا نام علی بن شجاع بن سالم ابو الحسن ہاشمی عباسی ضریر مصری شافعی ہے دیار مصر کے قراء کے مشایخ ہیں، 661ھ میں فوت ہوئے۔ (غایۃ النھایۃ ترجمہ 2231). [2] النثر: 2/201. [3] غیث النفع:(علی ھامش سراج انصاری: ص 10 -15. [4] النشر: 2 -195.