کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 35
ان سے اختلاف کرتے ہیں تو اس سے یہ ظاہر ہوا کہ ابی رضی اللہ عنہ ان حروف کو بھی باقی رکھے ہوئے تھے جو کتابت کے وقت مصحف میں نہ لکھے گئے۔ [1]
[1] دیکھیے العینی علی البخاری (20/28) عینی کہتے ہیں: لحن القول فحواہ مضمون کلام میں غلطی کرنا۔ ہروی کہتے ہیں اللّحن حاء کے سکون کے ساتھ لغۃ غلطی کے معنی میں ہے اور فتح کے ساتھ مہارت کے معنی میں ہے۔(وأبی یقول ) جملہ حالیہ (لشئی) یعنی ناسخ کو اور أبی رضی اللہ عنہ نسخ قرآن کو تسلیم نہیں کرتے تھے اور کہتے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سنا میں اسے نہیں چھوڑوں گا۔ اور عمر رضی اللہ عنہ نے اس آیت کریمہ سے نسخ کا استدلال کیا.