کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 29
قرآن مجید سے علم و عمل کا حصول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ مبارکہ میں سے یہ تھا کہ آپ قرآن کی تعلیم کے وقت اس کو مختلف حصوں میں تقسیم فرماتے۔ جس کو تعلیم دیتے پانچ آیات سے زائد نہ دیتے اور بعض روایات میں دس آیات کا ذکر ہے پس وہ آپ سے نص قرآنی مع صفت و کیفیت ادائیگی سیکھتے اور ساتھ ساتھ علم و عمل دونوں سے بہرہ ور ہوتے۔[1] ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں ابو العالیہ [2] سے روایت کیا ہے انہوں نے فرمایا: ’’قرآن مجید کی پانچ پانچ آیات سیکھو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ پانچ آیات ہی سیکھتے تھے۔‘‘[3] ابن سعد نے طبقات میں[4] اور ابن أبی شیبہ نے مصنف میں[5] ابو عبدالرحمن سلمی رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے انہوں نے فرمایا: ہم نے یہ قرآن ان ہستیوں سے سیکھا ہے جو کہتے ہیں کہ
[1] اسی بنیاد پہ ہمارے لیے بہتر ہے کہ ہم تحفیظ القرآن کا منہج مقرر کریں ابتدائی طالب علم کو صرف حفظ و تجوید پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ کچھ نہ کچھ تفسیر اور فقہ آیات کو بھی حاصل کرے اور یہ اس کے مرحلہ تعلیمی کے مطابق ہونا چاہیے۔ اسے چاہیے کہ پانچ یا دس آیات مقرر کرے اور ایک ہی وقت میں حفظ، تجوید ، تفسیر اور فقہ کے علوم کو حاصل کرے یہ حفظ نصوص میں پختگی کا ذریعہ ہے۔ امید ہے کہ جو اس منہج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام کرے گا اس کے عمل میں برکت پیدا ہوگی. [2] ان کا نام رفیع ہے قبیلہ بنی لوئی کی شاخ بنی یربوع کی ایک عورت کے غلام تھے، خلافت ابوبکر کے دوسال بعد اسلام لائے 93ھ میں فوت ہوئے بصرہ کے کبارتابعین میں تھے۔ (مشاھیر علماء الامصار۔ ابن حبان ص90). [3] مصنف ابن ابی شیبۃ:10/ 461. [4] طبقات ابن سعد:6/172. [5] المصنف:10/460.