کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 23
باب 1
قرأتِ قرآن سیکھنے اور سکھانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ
العرض والسّماع: سنانا اور سننا (گردان کرنا،دَور کرنا )
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو قرآن پڑھانے میں اس کا بہت اہتمام کیا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل امین سے حاصل کرنے اور پڑھنے کا اہتمام فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام سے سنا اور ان کے ساتھ دور کیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿لَا تُحَرِّکْ بِہِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہِ، إِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہُ وَقُرْآنَہُ، فَإِذَا قَرَأْنَاہُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَہُ، ثُمَّ إِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہُ،﴾ (القیامۃ: 16 تا 19)
’’( اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یادکرنے کے لیے) اپنی زبان کو حرکت نہ دیں اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان ) سے پڑھنا ہمارے ذمہ ہے، ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں ،پھراس کوواضح کردیناہماری ذمہ داری ہے۔‘‘
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزول کے وقت قدرے مشقت سے مشق فرماتے اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں:
﴿ لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ، اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗ، فَاِذَا قَرَاْنٰہُ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہٗ،﴾
’’اس فرمان کوپڑھتے وقت آپ اپنی زبان کوجلدی جلدی حرکت نہ دیں ،اسے آپ کے سینے میں جمع کرنا اور آپ کا اس کو پڑھنا ہمارے ذمہ ہے۔‘‘