کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 200
گزرتے تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کر تے آیت رحمت سے گز ر ہوتا تو رحمت کا سوال کر تے اور اس کا فضل مانگتے ، اور جب کسی آیت میں عذ اب کا ذکر ہوتا تواللہ تعالی ٰ سے عذاب سے پنا ہ طلب فرماتے۔[1] ٭
[1] لیکن لمبی لمبی دعاؤں میں تکلفات اور ملی جلی عبارتیں یہ ایک الگ مسئلہ ہے۔ اس میں بہت سے آئمہ مساجد پڑے ہوئے ہیں جبکہ بہت سے علماء نے اس کا انکار کیا ہے اور اس انکار کی وجہ بنتی بھی ہے۔ ملے جلے کلمات کے ساتھ دعاؤں میں اس قدر تکلف آچکا ہے کہ ایک شخص نے اپنی دعامیں یہ الفاظ پڑھے، ’’اللھم اِنا نعوذ بک من أکل الدیدان‘‘ اے اللہ ہم تجھ سے پناہ طلب کرتے ہیں کیڑے مکوڑے کھانے سے! میں نے اس سے کہا تجھے اس کی کیا مجبوری ہے؟ اس نے کہا میری مراد یہ نہیں بلکہ میری مراد ہے کہ وہ ہمارے جسم کو نہ کھائیں تو میں نے کہا یہ دعا میں زیادتی ہے۔ کیونکہ قبروں میں اجسام کاان سے محفوظ رہنا یہ انبیاء کے ساتھ خاص ہے یا پھر بطور کرامت غیر نبی سے بھی ممکن ہے تاہم کرامات کو طلب نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ آئمہ مساجد ثابت شدہ دعاؤں پر اکتفا کریں اور انہیں اپنے لیے کافی سمجھیں ۔ ٭ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے ختم قرآن پر دعاکے متعلق سوال ہواتوانہوں نے فرمایا:میرے علم کے مطابق یہ دعاسنت سے ثابت نہیں ہے زیادہ سے زیادہ سیدناانس رضی اللہ عنہ کاعمل ہے اوروہ بھی خارج ِنماز،کہ انہوں نے اپنے گھروالوں کوجمع کرکے دعاکروائی جب قرآن مجیدختم ہوا۔یہ نمازمیں نہیں ہے۔ (فتاوی ارکان اسلام354) (مترجم).