کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 199
قراءت فرماتے ۔[1] ابو مجاہد کہتے ہیں ہم نے حرمین میں نماز ترایح کے وقت جس چیز پر عمل دیکھا ہے وہ یہ کہ امام جب ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ کی قرات سے فارغ ہوتا ہے تو رکوع سے پہلے ہاتھ بلند کر کے دعا کر تا ہے۔ عباس بن عبدالعظیم[2] کہتے ہیں میں نے مکہ اور بصرہ میں بھی لوگوں کوایسے کر تا دیکھا ہے اہل مدینہ سے بھی اسی طرح کا کچھ عمل ثابت ہے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے بھی مذکور ہے ۔ حنبل کہتے[3] ہیں میں نے احمد کو ختم قرآن کے متعلق یہ کہتے ہوئے سنا جب تو ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاس﴾ کی قراءت سے فارغ ہو تورکوع سے پہلے ہاتھ اٹھا کر دعاکیا کر میں نے کہا اس مسئلہ میں آپ کس کے قو ل پہ اعتماد کر تے ہیں؟ انہوں نے کہا میں نے اہل مکہ کو ایسے کرتا دیکھا ہے اور سفیان بن عیینہ بھی مکہ میں لوگوں کو دعا کرواتے تھے۔[4] چونکہ ختم قرآن دعا کی قبولیت کا وقت ہے جیسا کہ گز ر چکا ہے اسی لیے انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب قرا ٓن ختم ہوتا اپنے اہل خانہ کو جمع فرماتے اور ان کے لیے دعا کر تے ۔یاد رہے اس بات میں بھی کوئی فر ق نہیں کہ دعا خارج نماز ہو یا نماز کے اند ر کیونکہ دعا نماز کے اعمال میں سے ہے حضر ت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں گزر چکا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی نماز میں سورۃ بقرہ ، نساء اور آل عمران کی تلاوت فرمائی آپ جب بھی آیت تسبیح سے
[1] اس کی سند میں دانی کہتے ہیں۔ میں نے عبدالعزیز بن محمد پہ پڑھا، عن عبدالواحد بن عمر قال ثنا احمد بن صالح الاکفانی قال ثنا سلیمان بن موسیٰ محمدی ، قال ثنا حمدون بن الحارث قال ثنا ابو عمارۃ عش المیبی بن شریک عن الاعمش. [2] عباس بن عبدالعظیم عنبری بصری حافظ ابوالفضل، ا بوحاتم فرماتے ہیں۔ صدوق امام نسائی کہتے ہیں: ثقہ ،مامون۔ یہ246 ہجری میں فوت ہوئے۔ (تہذیب الکمال 14/222). [3] حنبل بن اسحاق بن حنبل ابوعلی شیبانی امام احمد بن حنبل کے بھتیجے ہیں، ان کا تعارف طبقات حنابلہ ابی یعلیٰ ہے۔ (1/143). [4] المغنی (2/608).