کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 197
دعائے ختم قرآن اور حال و مرتحل قراء کے لیے مسنون اعمال میں سے یہ بھی ہے کہ جب وہ ﴿ قُلْ أَعَوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ کی قرا ت سے فارغ ہوتے ہیں تو سورۃ البقرہ کی پانچ آیات ﴿وَأُوْلَـئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ تک تلاوت کر تے ہیں اس کو حال ومر تحل کہتے ہیں پھر دعائے ختم کر تے ہیں کیونکہ یہ قبولیت کے اوقات میں سے ہے۔ اس مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ثابت ہیں آپ سے پوچھا گیا کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے آپ نے فرمایا ’’ الحال المرتحل‘‘ راوی نے پوچھا الحا ل المرتحل کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا جو شروع سے آخر تک قرآن مجیدپڑھے جب آخرپہ پہنچے تو پھر شروع کر دے۔[1]
[1] اس کو امام ترمذی نے سنن (5/198) اور دارمی نے (2/337) میں صالح المر ی عن قتاوۃ عن زرارۃ بن اوفی کے طریق سے روایت کیا ہے امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث غریب ہے ہم اس کو ابن عباس کی سند کی علاوہ کسی اور طریق سے نہیں جانتے اور اس کی سند قوی نہیں۔ قلت:… اس سند کو صالح المری کی وجہ سے ضعیف کر تے ہیں کیونکہ وہ ۔ضعیف ہے جیساکہ حافظ ابن حجر نے تقریب میں لکھا ہے۔ ( 1/358) لیکن اس روایت میں حصین بن نافع عنبری تمیمی ابو نصر وراق نے ان کی متابعت کی ہے ( دیکھئے الجرح والتعدیل ابی حاتم 3/197) انہوں نے اس کو قتا وہ سے روایت کیا ہے حافظ ابو عمردانی جامع البیان فرماتے ہیں ، ثنا ابو بکر الوراق ، قال ثنا ابو طاہر الجلی المقری قال ثنا عبیداللّٰه بن الحسین بن عبدالرحمان الانطاکی ،قال ثنا سلیمان بن شعیب الکسائی ، قال ثنا الحصین بن نافع ، قال ثنا صالح المری ،قتادۃ عن زرارۃ بن ابی اُ وفی عن ابی ھریرہ رضی اللّٰه عنہ پھر حدیث ذکر کی.