کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 194
اہوازی[1] کہتے ہیں اختتام قرآن پہ تکبیر ات اہل مکہ کے ہاں سنت منقولہ ہے اس کو دروس اور نماز کی قراءت میں بھی معمول بہ سمجھتے ہیں۔[2]
مکی[3] کہتے ہیں اہل مکہ سے ’’ والضحیٰ‘‘ تا اختتام قرآن تکبیرات روایت کی جاتی ہے ۔ اور یہ تمام قراء کے لیے ہیں ابن کثیر اور ان کے علاوہ بھی جس کو وہ اپنے شیوخ سے نقل کر تے ہیں۔[4]
ابو طیب عبدالمنعم بن غلبون[5] کہتے ہیں اور یہ سنت منقولہ و ثابتہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،آپ کے صحابہ اور ان کے تابعین سے مروی ہے اور اس سنت پہ اہل مکہ کا اتنا عمل ہے کہ وہ اسے چھوڑ تے ہی نہیں وہ اس سلسلہ میں صرف بزّی کی روایت پہ اعتماد نہیں کر تے۔[6]
دانی نے اپنی سند سے موسیٰ بن ہارون [7] سے روایت کیا ہے مجھے بزّی نے بتایا کہ ان کو ابو عبداللہ محمدبن ادریس شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا ۔ اگر تم نے تکبیرات چھوڑ دیں تو تم نے رسول
[1] الا ھوازی وہ حسن بن علی بن ابراہیم بن یزداد بن ہرمزابوعلی کے استادہیں ابن جزری فرماتے ہیں اپنے زمانہ کے قرا ء کے شیخ ہیں۔ دنیامیں سب سے عالی سند کا درجہ رکھنے والے امام کبیر اور محدث تھے یہ 446میں فوت ہوئے۔ (معرفۃ القراء 1/402)، ( غایۃ النہایۃ 1/221).
[2] النشر:2/410.
[3] مکی بن ابی طالب ابو محمد قیسمی قیرا وانی اندلسی قر طبی، ابن جزری کہتے ہیں: امام علامہ محقق عارف قرا ء مجو دین کے استاد 437ہجر ی میں وفات پائی۔ (معرفۃ القراء 1/394)،( غایۃ النہایۃ 2/309).
[4] ابن جز ری نے نشر ( 2/410) میں اسی طرح نقل کیا ہے۔ دیکھئے مقارنہ کے لیے ۔( التبصرۃ656).
[5] عبدالمنعم بن عبداللہ بن غلبون ابو طیب حلبی مقری ، ابولحسن کے والد جو کہ التذکر ۃ اور التلخیص کے مؤلف ہیں ابوطیب ( الا رشاد فی ا لقراء ت) کے مؤ لف ہیں ابن جزری کہتے ہیں ’’استادما ہر کا مل محرر ضابط ثقۃ خیر صالح دین‘‘ متوفی مصر 339( معرفۃ القراء 1/755) ،(غایۃ النہایۃ 1/470).
[6] اس کو ابن جزری نے ان سے النشر: 2/411 میں ذکر کیا ہے.
[7] موسیٰ بن محمدبن ہارون ابو محمدمکی مقر ی ۔ (غا یۃ النھایۃ 2/323).