کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 193
حمیدی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا میں نے اپنے ہاں بعض لوگوں کو ایک کا م کر تے دیکھا ہے،قاری رمضان کے مہینے میں ختم کے وقت تکبیر پڑھتا ہے ؟ توانہوں نے کہامیں نے صدقہ بن عبداللہ بن کثیر[1] کو ستر سال سے زائد امامت کرواتے ہوئے سنا ہے وہ جب بھی قرآن ختم کرتے تکبیر کہتے۔ [2]
حمیدی سے ہی روایت ہے ہمیں محمدبن عمر بن عیسیٰ نے خبر دی ان کو ان کے باپ نے خبر دی کہ انہوں نے لوگوں کو رمضان میں امامت کروائی توانہیں ابن جریج نے اس بات کا حکم دیا کہ وہ ’’ والضحیٰ‘‘ سے ختم قرا ٓن تک تکبیر کہیں ۔[3]
حمیدی سے روایت ہے میں نے عمر بن عیسیٰ کو سنا انہیں نے رمضان میں ہمیں نماز پڑھائی تو ’’والضحیٰ‘‘ سے ختم تک تکبیر ات کہیں لوگوں نے اس پہ انکار کیا تو انہوں نے کہامجھے ابن جریج نے حکم دیا ہے ہم نے ابن جر یج سے پوچھا توانہوں نے کہا ہاں میں نے ان کو حکم دیا ہے۔[4]
قنبل سے روایت ہے کہ مجھے ابن المقری [5] نے بیان کیا ہے کہ وہ ابن شہید حجبی کے پیچھے رمضان میں نما زپڑھتے تو وہ مقام ابراہیم کے پا س یہی تکبیرات کہتے ۔
پس یہ سنت تکبیر اہل مکہ کے ہاں مشہورو معروف ہے وہ اس کو اپنے شیوخ سے نقل کرتے آرہے ہیں صرف بزّی پہ اعتماد نہیں کرتے [6] چونکہ یہ ان کے ہا ں ثابت و مشہور ہے لہٰذاروایت فردکی متابعت کی ضرورت ہی نہیں ۔
[1] ان کا تفصیلی تعارف (غایۃ النہایہ 1/336) میں موجود ہے.
[2] اس کو دانی نے جامع البیان میں سابقہ سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ (ق 373ب).
[3] دانی نے اس روایت کو سند سابقہ کے ساتھ روایت کیا ہے.
[4] ایضاً.
[5] محمدبن عبداللہ بن یزید قرشی عدوی ابو یحییٰ بن ابی عبدالرحمان مقری مولیٰ آل عمر بن خطاب 256ہجر ی میں فو ت ہوئے۔ (تھذیب الکمال 25/570).
[6] دانی فرماتے ہیں: ثنا فارس بن احمد قال ثنا عبداللّٰه قال ثنا ابوالحسن الرقی ، قال أخبرنی قنبل ۔۔۔۔۔۔.