کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 191
ابن محیصن [1] اور ابن شنبو ذ[2] سے بھی مر وی ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے موقو فاًثابت ہے جیساکہ دانی نے اپنی سند سے مجاہد سے روایت کیاہے وہ فرماتے ہیں میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بیس مرتبہ سے زائدقرآن ختم کر کے سنا یا وہ ہر مرتبہ مجھے حکم دیتے کہ میں ﴿أَلَمْ نَشْرَحْ﴾ سے تکبیر کہا کروں ۔[3] دانی نے اپنی سند سے حنظلہ بن ابی سفیان سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں میں نے عکرمہ بن خالد مخزومی کے پاس قراءت کی جب ’’ والضحیٰ ‘‘ پہ پہنچاتوانہوں نے کہا ٹھہریئے میں نے پوچھا کیا مطلب ؟ انھوں نے کہاتکبیر کہیئے میں نے اپنے مشایخ کو دیکھا ہے جوابن عباس رضی اللہ عنہ پہ قر اء ت کر تے تھے وہ انہیں ’’ والضحیٰ ‘‘ سے تکبیر کا حکم دیتے۔[4]
[1] محمد بن عبدالرحمان بن محیصن سہمی مولاھم مکی ابن کثیر کے ساتھی مقری مکہ ہیں ابن جزری فرماتے ہیں ثقہ ابوبکر بن مجاہد کہتے ہیں ابن محیصن کومذہب عر بیہ میں کمال مہارت تھی ،لوگ ان کی قرا ء ت میں ابن کثیر کی اتباع کی وجہ سے بڑی رغبت رکھتے تھے ، متوفی مکہ 123ھ ( معرفۃ القرا ء1/98)، (غا یۃا لنہایۃ 2/167). [2] محمد بن احمد بن ایوب بن صلت ابو حسن بن شنبوذ بغدادی جزری کہتے ہیں عراق کے قرا ء کے شیخ، استاذ کبیر، طلب قرا ء ت کے لیے کثر ت سے سفر کر نیوالے ثقہ ، خیر ، صلا ح و علم ، متوفی 328ھ۔ ( معرفۃ القرا ء 1/276)( غایۃ النہایۃ 2/52). [3] دانی فرماتے ہیں ہمیں بیان کیا فارس بن احمدنے قال ثنا عبداللّٰہ بن حسین قال ثنا احمد بن موسیٰ قال ثنا عبداللّٰه بن سلیمان قال ثنا یعقوب بن سفیان قال ثنا الحمید ی ابوبکر قال ثنا سفیان قال ثنا ابراہیم بن ابی حیۃ اورا ن کا نام یسع بن اشعث یمنی ہے قال ثنا حمید عن مجاہد پھر روایت بیان کی۔ قلت:…حمیدی: عبداللہ بن زبیر بن عیسیٰ قریش اسدی ابوبکر مکی اورابراہیم بن ابی حیۃ کے متعلق ابو حاتم نے منکر الحدیث کیا ہے یحییٰ بن معین فرماتے ہیں شیخ ثقہ۔( مختصر ). [4] دانی فرماتے ہیں ہمیں حدیث بیان کی ابوالفتح نے وہ فرماتے ہیں: ثنا عبداللّٰه ، قال ثنا شاذان قال ثنی الو لیدبن عطار ، قال أخبرنی الحارث بن عبداللّٰہ ابی ربیعۃ المخزومی ، قال ثنا حنظلۃ بن ابی سفیان ، قال قراء ت علی عکرمۃ بن خالد المخزومي قلت:… ابن رقی ابوالحسن علی بن حسین ہیں جبکہ عکر مہ خالد بن عاصم بن ہشام بن مغیرۃ مخزومی قرشی مکہ کے کبارتا بعین میں سے ہیں ، 110ہجری میں فوت ہوئے۔ (مشاھیر علماء الامصار 82)،( غایۃ النہایۃ 1/515).